اکثر
و بیشتر یہ بات مشاہدہ میں آئی کہ جب بھی کسی مسلم دوست نے بائبل مقدس یا مسیحیت کے
حوالے سے کوئی پوسٹ اپلوڈ کی تو مسیحی برادری کی جانب سے عجیب عجیب باتیں سامنے آئیں.
بجائے اس کے کہ پوسٹ پر بات کی جائے اور احسن طریقے سے بات کی وضاحت کر دی جائے ، کچھ
ایسے معاملات پیش آتے ہیں :
#1-
کسی مسیحی کو پیغمبر اسلام کی عائلی زندگی ستانے لگتی ہے
حالانکہ وہ دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی عائلی زندگی کے بارے میں جانتا ہوتا ہے
جن کی گواہی خود بائبل میں موجود ہے.
#2- کسی مسیحی کو پیغمبر اسلام کی غزوات ستانے لگتی ہیں حالانکہ حضور اکرم صلعم کی غزوات کے مقتولین کی تعداد مل ملا کر 1087 سے تجاوز نہیں کرتی جبکہ خود بائبل میں ہی دیگر کئی انبیاء کرام کی جنگی کارروائیوں کے مقتولین کی تعداد لاکھوں کی حد کو چھوتی ہوئی نظر آتی ہے. مثال کے طور پر صرف موسیٰ علیہ السلام کی جنگی مہمات کے مقتولین کا شمار ممکن نہیں.
#3- بہت سے ایسے لوگ بھی مسیحی صفوں میں موجود ہیں جنہیں اہل اسلام کی سیاسی مغلوبیت اور مسیحی اقوام کے سیاسی غلبہ سے مسیحیت کی صداقت اور اسلام کی عدم صداقت کے دلائل نظر آتے ہیں. حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس صف میں ان کے وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اپنے آپ کو چوٹی کے عالم سمجھتے ہیں. وہ لوگ امریکہ و یورپ سے اسلامی ممالک کی مالی معاونت کرنے کو مسیحیت کی صداقت اسلامی ممالک کی طرف سے اس مالی معاونت کے حصول کو اسلام کی عدم صداقت پر محمول کرتے ہیں. اور ان اقوام کے سیاسی غلبہ کو مسیحیت کی صداقت کی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں حتیٰ کہ وہ اس پر اتراتے ہوئے شیخی بگھارتے ہیں اور بغلیں بجاتے ہیں اور عورتوں کی طرح طعنہ زنی بھی کرتے ہیں. اب مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ جب مسیحی اقوام اہل اسلام سے مغلوب ہو رہی تھیں تو پھر ان کے دلائل کی وقعت کیا رہی ہو گی لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ مسلمانوں نے مسیحی اقوام سے چھینے گئے علاقوں کو یا ان پر سیاسی غلبہ کے حصول کو کبھی بھی اسلام کی حقانیت کی دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا.
#4- کچھ مسیحی دوستوں کو قرآن و حدیث سے وہ کچھ نظر آنے لگتا ہے جو کبھی مسلمانوں کو نظر نہیں آیا. مثلاً انہیں قرآن مجید میں تثلیث اور یسوع علیہ السلام مسیح کا روح اللہ ہونا ان معنوں میں نظر آنا شروع ہو گیا ہے جو مسیحی تھیالوجی کا خاصہ ہے. حالانکہ خود عرب میں اہل زبان مسیحی موجود رہے ہیں اور ان کی طرف سے ایسے مہمل اور لغو استنباط کبھی سامنے نہیں آئے. وجہ؟ وجہ صاف ظاہر ہے کہ وہ اہلِ زبان ہونے کے ناطے قرآنی پیغام کا منشا سمجھتے ہیں. یہ دلائل صرف قرآنی زبان سے ناواقف اردو دان مسیحیوں کو نظر آتے ہیں(یہ بات لطیفے سے کم نہیں کہ ہزار سمجھانے کے باوجود ان کی سوئی وہیں اٹکی رہتی ہے ).
#-5 مسیحی دوست بد زبانی کی انتہا کر دیتے ہیں حتی کہ ان کے تعلیم یافتہ ترین افراد بھی مقدس شخصیات کو گالی دینے سے نہیں چوکتے.
حاصل کلام :: یہاں یہ بات ذہن میں ضرور آتی ہے کہ مسیحی دوست ایسا کیوں کرتے ہیں؟ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ جب مسیحی دوست علمی میدان میں مقابلہ کرنے سے عاجز و عاری ہوتے ہیں تو پھر دو حربے استعمال کرتے ہیں. اولاً بحث کا رخ موڑنے کے لیے غیر متعلقہ باتیں شروع کر دی جاتی ہیں تاکہ یہ کہا جا سکے کہ ہم تو اس پوسٹ پر آخر دم تک موجود رہے یعنی کہ بھرم قائم رہے. دوم مد مقابل کو اشتعال دلا کر موضوع سے ہٹنا مقصود ہوتا ہے اور کچھ نہیں.
#2- کسی مسیحی کو پیغمبر اسلام کی غزوات ستانے لگتی ہیں حالانکہ حضور اکرم صلعم کی غزوات کے مقتولین کی تعداد مل ملا کر 1087 سے تجاوز نہیں کرتی جبکہ خود بائبل میں ہی دیگر کئی انبیاء کرام کی جنگی کارروائیوں کے مقتولین کی تعداد لاکھوں کی حد کو چھوتی ہوئی نظر آتی ہے. مثال کے طور پر صرف موسیٰ علیہ السلام کی جنگی مہمات کے مقتولین کا شمار ممکن نہیں.
#3- بہت سے ایسے لوگ بھی مسیحی صفوں میں موجود ہیں جنہیں اہل اسلام کی سیاسی مغلوبیت اور مسیحی اقوام کے سیاسی غلبہ سے مسیحیت کی صداقت اور اسلام کی عدم صداقت کے دلائل نظر آتے ہیں. حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس صف میں ان کے وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اپنے آپ کو چوٹی کے عالم سمجھتے ہیں. وہ لوگ امریکہ و یورپ سے اسلامی ممالک کی مالی معاونت کرنے کو مسیحیت کی صداقت اسلامی ممالک کی طرف سے اس مالی معاونت کے حصول کو اسلام کی عدم صداقت پر محمول کرتے ہیں. اور ان اقوام کے سیاسی غلبہ کو مسیحیت کی صداقت کی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں حتیٰ کہ وہ اس پر اتراتے ہوئے شیخی بگھارتے ہیں اور بغلیں بجاتے ہیں اور عورتوں کی طرح طعنہ زنی بھی کرتے ہیں. اب مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ جب مسیحی اقوام اہل اسلام سے مغلوب ہو رہی تھیں تو پھر ان کے دلائل کی وقعت کیا رہی ہو گی لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ مسلمانوں نے مسیحی اقوام سے چھینے گئے علاقوں کو یا ان پر سیاسی غلبہ کے حصول کو کبھی بھی اسلام کی حقانیت کی دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا.
#4- کچھ مسیحی دوستوں کو قرآن و حدیث سے وہ کچھ نظر آنے لگتا ہے جو کبھی مسلمانوں کو نظر نہیں آیا. مثلاً انہیں قرآن مجید میں تثلیث اور یسوع علیہ السلام مسیح کا روح اللہ ہونا ان معنوں میں نظر آنا شروع ہو گیا ہے جو مسیحی تھیالوجی کا خاصہ ہے. حالانکہ خود عرب میں اہل زبان مسیحی موجود رہے ہیں اور ان کی طرف سے ایسے مہمل اور لغو استنباط کبھی سامنے نہیں آئے. وجہ؟ وجہ صاف ظاہر ہے کہ وہ اہلِ زبان ہونے کے ناطے قرآنی پیغام کا منشا سمجھتے ہیں. یہ دلائل صرف قرآنی زبان سے ناواقف اردو دان مسیحیوں کو نظر آتے ہیں(یہ بات لطیفے سے کم نہیں کہ ہزار سمجھانے کے باوجود ان کی سوئی وہیں اٹکی رہتی ہے ).
#-5 مسیحی دوست بد زبانی کی انتہا کر دیتے ہیں حتی کہ ان کے تعلیم یافتہ ترین افراد بھی مقدس شخصیات کو گالی دینے سے نہیں چوکتے.
حاصل کلام :: یہاں یہ بات ذہن میں ضرور آتی ہے کہ مسیحی دوست ایسا کیوں کرتے ہیں؟ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ جب مسیحی دوست علمی میدان میں مقابلہ کرنے سے عاجز و عاری ہوتے ہیں تو پھر دو حربے استعمال کرتے ہیں. اولاً بحث کا رخ موڑنے کے لیے غیر متعلقہ باتیں شروع کر دی جاتی ہیں تاکہ یہ کہا جا سکے کہ ہم تو اس پوسٹ پر آخر دم تک موجود رہے یعنی کہ بھرم قائم رہے. دوم مد مقابل کو اشتعال دلا کر موضوع سے ہٹنا مقصود ہوتا ہے اور کچھ نہیں.
2 comments:
یہی طریقہ ملحدوں کا بھی ہے
یہی طریقہ ملحدوں کا بھی ہے
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔