Pages

Most Popular

منگل، 4 اپریل، 2023

تاریخی دستاویز ات اور واقعہ صلیب کی حقیقت

 


تاریخی دستاویز ات اور واقعہ صلیب کی حقیقت

تحقیق و تحریر: ڈاکٹر عبداللہ غازی (استاذ جامعۃ الرشید، کراچی)

واقعہ صلیب کے متعلق جن دیگر ماخذات کی گواہیاں پیش کی جاتی ہیں ان میں سے اکثر مسیحی روایات کے زیراثر ہیں یاپھران کی استنادی حیثیت مشکوک اور بیانیہ حقیقت سے خالی ہے۔ان شواہد میں سب سے مضبوط گواہی پہلی صدی عیسوی کے مؤرخ فلووس جوزیفس(Flavius Josephus)(37-100 CE)کی سمجھی جاتی ہے ۔وہ لکھتاہے کہ یسوع ایک داناانسان ، معجزات دکھانے والے اور شریعت کے عالم تھے۔انہوں نے اپنی ذات سے یہودیوں اور غیریہودیوں دونوں کو ہی متاثر کیا۔وہ المسیح تھے۔جب پیلاطوس نے انہیں صلیب کی سزادی توان کے چاہنے والوں نے انہیں چھوڑا نہیں تھا کیونکہ وہ تیسرے ہی دن انہیں دوبارہ زندہ دکھائی دیئے تھے۔[1]

مبینہ طور پر جوزیفس کے ان الفاظ پر سب سے پہلے اعتراض سولہویں صدی عیسوی میں کیا گیا مگر آج تقریبا عالمی طور پر یہ بات مانی جاتی ہے کہ یہ تحریر جعلی ہے اور اسے جوزیفس کی تحاریر میں کسی مسیحی نے شامل کیا ہے کیونکہ ابتدائی مسیحیوں نے جوزیفس سے نقل کرتے ہوئے اس تحریر کے بالکل برعکس نقل کیاہےنیز اوریجن(185-254 CE)نے واضح طورپر دوبار لکھاہے کہ جوزیفس یسوع کے المسیح ہونے پر ایمان نہیں رکھتاتھا۔[2]

عیسیٰ علیہ السلام کی صلیبی موت کے بارے میں ذکر کرنے والا ایک اور رومی مؤرخ'کورنیلس ٹاسیٹس(Conrnelius Tacitus, 56-120 CE)ہے جس نے 117ء میں عیسیٰ علیہ السلام کی صلیبی موت کے بارے میں لکھاہے کہ المسیح  کو قیصر طبریاس کے زمانے میں رومی پروکیوریٹر(Procurator)پینتس پیلاطوس نے سزائے موت دی جس کے نتیجے میں خطرنات بدعتیں نہ صرف یہودیہ بلکہ دارالحکومت تک پہنچ گئیں۔[3]

ٹاسیٹس کا بیان تاریخی لحاظ سے اس لیے مشکوک ہے کہ اس نے پیلاطوس کو پروکیوریٹر(Procurator)کے عہدے پر براجمان بتایا ہے حالانکہ وہ پروکیوریٹر کے بجائے پریفیکٹ (Prefect)تھا۔یہودیہ کاعلاقہ  ہیرودیس ارخلاس کی برطرفی کے بعد ہیرودیس اگرپا کی موت تک پریفیکٹ کاعہدہ رکھنے والے رومی افسران کے سپرد تھا لہذا پیلاطوس کو پریفیکٹ کے بجائے پروکیوریٹر کہنااس سارے بیانیے کو ہی مشکوک بنا دیتاہے۔کچھ علما نے یہ امکان  بھی ظاہر کیا ہے کہ ٹاسیٹس نے عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کی خبر مسیحیوں سے سنی ہو۔[4]

تصلیب عیسویٰؑ کے حوالے سے تلمودی روایات بھی انتہائی مشکوک ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ یہودیوں کا عیسیٰ علیہ السلام سے بغض ووعناد رکھناہے۔انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو بحیثیت المسیح اور نہ ہی بطور نبی قبول کیا بلکہ ان پر ہمیشہ الزام درالزام لگاتے رہے حتی کہ ان کو مصلوب کردیاجانابھی یہودیوں کاایک الزام ہی ہے۔ انہیں صلیب  دیئے جانے کےحوالے سے تلمودمیں روایت ہے۔

"فصح کی شام یشوع کودرخت پر لٹکا دیاگیا اور انہیں قتل کیے جانے سے قبل چالیس روزتک ایک قاصد باہر نکلتا اور چلاتا:وہ سنگسار کرنے کے لیے باہر نکالا جا رہا ہے کیونکہ اس نے جادو کیا ہے اور اسرائیل کو گمراہ کیا ہے۔ اگر کوئی اس کی حمایت میں کچھ کہنا چاہتا ہے تو سامنے آئے اور اس کی طرف سے مقدمہ پیش کرے۔لیکن چونکہ کوئی بھی اس کی حمایت کے لیے سامنے نہیں آیا لہذا انہوں نے اسے درخت پر لٹکا دیا۔۔۔۔ہمارے ربائیوں نے سکھایا کہ یشوع کے پانچ شاگرد تھے۔متھیائی،نیکائی،ناضر،بنی اور توداہ۔"[5]

          یہ تالمودی بیان اناجیل متوافقہ سے متضاد  جو تصلیبِ یسوعؑ کا دن ۱۵ نیسان کو قرار دیتی ہیں مگر یہ تالمودی بیانیہ انجیل یوحنا کے مطابق ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو عیدفصح کی شام کو صلیب پر لٹکایا گیا لیکن یہ روایت دولحاظ سے قابل قبول نہیں ۔اول یہ کہ اس میں عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھائے جانے کے بجائے پتھر مار کر سنگسار کرنے اور اس کے بعد لٹکانے کا  ذکر کیا گیاہے اوردوم یہ کہ اس میں بارہ کے بجائے پانچ شاگردوں کا ذکر ہے جبکہ عیسیٰ علیہ السلام کےبارہ شاگردتھے اور ان شاگردوں کے نام بھی دیگر روایات کے مقابلے میں اس تلمودی روایت کے خلاف ہیں۔[6]

 



[1] Flavius Josephus, Antiquities of the Jews, trans. W. Whiston,18.63-64.

[2] Fatoohi, The Mystery of the Crucifixion, 71–72.

[3] Tacitus, Annals, trans. C. H. Moore & J. Jackson, chap. 15.44.

[4] Fatoohi, The Mystery of the Crucifixion, 76.

[5] Babylon Talmud, Tractate Sanhedrin 43a

[6] Fatoohi, The Mystery of the Crucifixion, 82.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔