کیا عہدنامہ جدید ہی اصل انجیل ہے؟
انجیل مقدس !
کیا سیدنا مسیح کی انجیل بھی گم کر دی گئی جس طرح تورات
کو گُم کر دیا گیا تھا؟ [۱-سلاطِین8:9]
حضرت عیسیٰ علیہ السّلام پر انجیل نازل فرمائی گئی تھی۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے’’ اور ہم نے ان پیغمبروں کے بعد عیسیٰ ؑ ابنِ مریمؑ کو اپنے
سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والا بنا کر بھیجا اور ہم نے انہیں انجیل
عطا کی۔ جس میں ہدایت اورنور تھا‘‘۔ (سورۃ المائدہ 46)۔اس آیت میں فرمایا گیا ہے
کہ سیدنا مسیح پر بھی انجیل کی صورت میں ایک کتاب نازل کی گئی تھی لیکن صلیبی
حضرات اس بات سے مسلسل انکاری ہیں حالانکہ نئے عہد نامہ سے بھی مسیح علیہ السلام
کی انجیل کے واضح سراغ مل جاتے ہیں لیکن لفظوں کی ہیر پھیر سے اِن حضرات نے حقائق
کو دبانے کی پوری کوشش کی اور چند اناجیل لکھ کر مسیح سے منسوب کر دیں
The Gospel
according to Matthew..
متّی کی انجیل
The Gospel
according to Mark.
مرقس کی انجیل
The Gospel
according to Luke..
.......
لُوقا کی انجیل
The Gospel
according to John......
یُوحنّا کی انجیل
ان تمام کتب کو انجیل کے نام سے منسوب کیا گیا ہے اب
سوال یہ ہے کہ متی ، مرقس ، لوقا اور یوحنا کی ان کتابوں کو کوئی اور نام کیوں نہ
دیا صرف اِنجِیل ہی کیوں ؟یہاں مترجمین نے
Gospel کا ترجمہ انجیل کیا ہے لیکن کیا ہر جگہ اس
لفظ کا ترجمہ انجیل ہی کیا گیا ؟ جواب ہے
"نہیں" کیونکہ اگر ایسا کیا جاتا تو
مسیح کی انجیل کے شواہد کھل کر سامنے آجاتے جوکہ صلیبیوں کو کسی بھی طرح گوارا
نہیں ۔چونکہ یہ اناجیل پولس کے خطوط کے بعد ضابطہ تحریر میں آئی تھیں (معتدبہ کلام
مقدس، صفحہ نمبر 27) اس لئے ہمیں پہلے پولس کے خطوط میں دیکھنا چاہئے کہ کیا وہاں
ہمیں انجیل کے کوئی شواہد ملتے ہیں یا نہیں؟پولس جی فرماتے ہیں؛ میں ہی انجیل کے
وسیلہ سے مسیح میں تمہارا باپ بنا۔ (1کرنتھیوں15:4)
سوال؛ جب اناجیل لکھی ہی نہیں گئی تھیں تو یہاں پولس کس
انجیل کی بات کر رہا ہے ؟
مزید دیکھیئے
البتّہ بعض ایسے ہیں جو تمہیں گھبرا دیتے اور مسیح کی
انجیل کو بگاڑنا چاہتے ہیں، لیکن ہم یا آسمان کا کوئی فرشتہ بھی اُس انجیل کے سوا
جو ہم نے تمہیں سنائی کوئی اور انجیل تمہیں سنائے تو ملعون ہو۔(گلتیوں 7:1) یہاں
پولس خود فرما رہا ہے کہ مسیح کی انجیل کے سوا متی، مرقس، لوقا اور یوحنا کے نام
سے ہمیں کوئی دوسری انجیل قابل قبول نہیں ۔اب بعض دوست یہاں کہیں گے کہ انجیل کا
مطلب ہوتا ہے خوشخبری۔اس خوشخبری کی بھی وضاحت کریں گے۔ تھوڑا سا صبر رکھیں ، اب
آتے ہیں مرقس جی کی طرف۔سیدنا مسیح اپنے شاگردوں سے فرماتے ہیں؛ جو کوئی میری اور
انجیل کی خاطر اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بچائے گا۔
(مرقس 35:8). یسوع نے کہا میں تم سے سچ کہتا
ہوں کہ ایسا کوئی نہیں جس نے گھر یا بھائیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بچوں یا
کھیتوں کو میری خاطر اور اِنجِیل کی خاطر چھوڑ دیا ہو اور اب اس زمانہ میں سو گنا
نہ پائے۔ (مرقس 29:10)۔اور ضرور ہے کہ پہلے سب قوموں میں انجیل کی منادی کی جائے۔
(مرقس 10:13). میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تمام دنیا میں جہاں کہیں انجیل کی منادی
کی جائے گی یہ بھی جوا س نے کیا اس کی یادگاری میں بیان کیا جائے گا۔ (مرقس9:14).
سیدنا مسیح کے آخری الفاظ بھی جو انہوں نے اپنے شاگردوں سے کہے ملاحظہ فرمائیں۔اور
اس نے ان سے کہا کہ تم تمام دنیا میں جاکر ساری خلق کے سامنے انجیل کی منادی
کرو۔(مرقس 15:16)۔ان تمام حوالہ جات سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا مسیح کے پاس اس وقت
انجیل کی صورت میں ایک کتاب موجود تھی جس کی تبلیغ کے لیے وہ بار بار حکم صادر
فرما رہے تھے لیکن برا ہوتعصب کا جو واضح دلائل دیکھنے کے بعد بھی سچائی کو تسلیم
نہیں کرنے دیتا۔اب یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر مرقس نےمسیح علیہ کی انجیل کا ذکر
کرنا ہی تھا تو پھر اپنی کتاب کا نام انجیل کیوں رکھا؟
اس کا جواب بائبل سوسائٹی پہلے ہی دے چکی ہے لہٰذا
اعادہ کی ضرورت نہیں ۔
لکھتے وقت اُن کے خواب و خیال میں بھی نہ تھا کہ جو کچھ
ہم لکھ رہے ہیں اسے وہ معتبری اور سند حاصل ہے یا کبھی حاصل ہوجائے گی، یہ کہنے
میں کوئی خدشہ نہیں کہ سوائے "مکاشفہ" کے نئے عہد نامے میں کہیں کوئی
اشارہ نہیں ملتا کہ مصنفین کو یقین تھا کہ جو ہم لکھ رہے ہیں وہ مقدس صحائف کا حصہ
بن جائے گا۔ (معتدبہٖ کلام مقدس صفحہ نمبر 165)۔ مرقس نے بھی اپنی انجیل کوئی
معتبر سمجھ کر نہیں لکھی تھی یہ تو بعد والوں نے 200 سے زائد لکھی جانے والی
اناجیل میں سے معتبر ٹھہرا کر شائع کرڈالی ۔اب آتے ہیں لفظ Gospel
کی طرف۔ صلیبی کہتے ہیں کہ جہاں جہاں یہ لفظ استعمال
ہوا ہے وہاں اس سے مراد خوشخبری ہے ۔اگر ان کی یہ دلیل اتنی پائیدار ہے تو پھر یہ
لوگ تمام اِناجِیل سے ہاتھ دھوتے نظر آرہے ہیں کیونکہ پھر متی، مرقس، لوقا اور
یوحنا نام کے آگے بھی انجیل ہٹا کر خوش خبری لکھ دینا چاہئے تاکہ انجیل ہمیشہ کے
لیے ہی منظر عام سے غائب ہوجائے ۔اصل میں سیدنا مسیح خدا کی جس بادشاہی کی خوشخبری
دیتے رہے ہیں وہاں انہوں نے خوشخبری کے لیے لفظ Good
News استعمال کیا ہے. دیکھیے حوالہ جات
تھوڑے عرصہ کے بعد یوں ہوا کہ وہ منادی کرتا اور خدا کی
بادشاہی کی خوشخبری سناتا ۔
I soon afterward he went
on through cities and villages, preaching and bringing the good news of the
kingdom of God. (Luke 1:8)
Go and tell john what you
have seen and heard: the blind receive their sight, the lame walk, lepers are
cleansed, and the deaf hear, the dead are raised up, the poor have good news
preached to them. (Luke 22:7)
I soon afterward he went
on through cities and villages, preaching and bringing the good news of kingdom
of God. (Luke 1:8)
لہٰذا صلیبی برادری کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ آپ لوگ لفظGospel
اور Good newsکو
ایک دوسرے میں گڈ مڈ کرنے کی کوشش نہ کریں ۔سچے صلیبی ہونے کا ثبوت دیں اور سچائی
کو تسلیم کرنے کی ہمت دکھائیں کیونکہ ہم اُن لوگوں کی مانند نہیں جو خدا کے کلام
میں آمیزش کرتے ہیں بلکہ دل کی صفائی سے اور خدا کی طرف سے خدا کو حاضر جان کر
مسیح میں بولتے ہیں ۔(2کرنتھیوں 17:2)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔