Pages

Most Popular

ہفتہ، 2 مئی، 2020

کلیسیا کا پتھر"مقدس پطرس"



کلیسیا کا پتھر"مقدس پطرس"

تحریر: عثمان احمد فاروقی
جرات آموز میری تابِ سخن ہے مجھ کو
 قارئین سیدنا مسیح علیہ السلام کے چنیدہ حواریوں میں مقدس پطرس ممتاز شاگرد کی حیثیت سے جانے جاتے تھے یعنی مقدس پطرس اعظم الحواریون سمجھے جاتے ہیں ۔ اسی کی وجوہات آگے بیان کی جاے گی۔پطرس کا اصل نام شعمون - شمی عون  تھا جو کے عبرانی نام ہے 
 H8095.
Original Word: שִׁמְעוֹן
Part of Speech: Proper Noun 
Transliteration: Shimon
Phonetic Spelling: (shim-one')
مگر شمعون کی وجہ شہرت جو نام بنی وہ کیفا تھا جو کے دراصل آرامی نام (کیفس) کی بگڑی ہوئی شکل ہے
Original Word: Κηφᾶς, ᾶ, ὁ
Part of Speech: Noun, Masculine
Transliteration: Képhas
Phonetic Spelling: (kay-fas')
Definition: "a rock
اس کو گریک میں پیطروس(Pet-ros) کہتے ہیں جس کے معنی بھی چٹان یا rock  ہیں۔(قاموص الکتاب ص ۱۷۵)مگر مسیحیت میں نام بگاڑنے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے اس نام کو مزید بگارتے ہوے ترجمہ میں ان کا نام" پطرس" یا" کیفا" کر دیا گیا یعنی پطرس اور کیفا دونوں اصل نام کی بگڑی ہوئی شکلیں ہیں۔حاصل گفتگو یہ ہے کہ مقدس شمعون کو سیدنا یسوع چٹان کا خطاب دیا گیا۔سیدنا یسوع کو چٹان کا خطاب دینے کی جو روایت بتائی جاتی وہ یوں ہیں کہ یسوع نے کہا 
اور مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرس ہے اور میں اِس پتھّر پراپنی کلیسیا بناؤں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے۔(متی۱۶ :۱۸)
And I say also unto thee, That thou art Peter, and upon this rock I will build my church; and the gates of hell shall not prevail against it.
مسیحیوں کے رومن کیتھولک فرقے کی طاقت کاسرچشمہ یہ ہی جملہ ہے  جس کی بنیاد پر رومن کیتھولک کلیساؤں کے ماننے والے مقدس پطرس کو اس کلیسا کا بانی سمجھتے ہیں اور پطرس کو اولین پوپ قراردیتے ہیں مزید یسوع نے پطرس کو اور بھی ذمہ داری دیں جیسا کہ یسوع نے فرمایا۔
میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر(یوحنا۲۱ :۱۷)
اس بیان سے یہ بات تو واضح ہوتی ہے کے یسوع کی بھیڑوں کی نمائندگی مقدس پطرس کو سوپنی۔ لہذا پطرس نے اپنی مذہبی سرگرمیوں کا آغاز یسوع کے سعود آسمانی کے بعد کیا اور معجزات بھی کیے۔صرف یہ ہی نہیں بلکہ یسوع کے وعدے کے مطابق آسمانی بادشاہی کی کنجیاں بھی پطرس کو دی جانی تھی۔(متی۱۶ :۱۹) رومن کیتھولک مادر کلیساء کے مطابق پطرس رومن چرچ کا پادری تھا اور یہاں سے ہی پاپائیت شروع ہوئی۔ رومن کیتھولک کلیساء کے فادر آج بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ 
"we have an unbroken chain from Peter untill today"
"ہمارے پاس پطرس سے آج تک ایک اٹوٹ زنجیر ہے "
یہ سب وجوہات ان میں شامل ہیں جو مادرِ کلیساء رومن کیتھولک کو باقی کلیساء سے امتیاز رکھتی ہیں۔بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی کیونکہ برعکس اسکے کے کہ اختلاف راے رکھا جاے ہم اناجیل اور سیدنا یسوع کے بیانات کی روشنی میں اسی" چٹان" کے متعلق یہ دیکھیں گے کہ  جس چٹان سے مسیحیت کی مادر کلیساء رومن کیتھولک کی بنیاد رکھی جانی تھی اسکی حیثیت روحانی تھی یا شیطانی؟ ... ایمان پر تھی یا انکار اور بے اعتقادی پر تھی؟ 
یسوع نے اپنے چنیدہ  بارہ  حواریوں میں سے ایک کو شیطان قرار دیا۔ یہ بات تو یسوع نے اسی وقت کی تھی جب شاگردوں کو چنا گیا تھا۔اور ازروئے بائبل یسوع کے مطابق شیطان پطرس کی طرف اشارہ تھا کیونک وہ بارہ شاگردوں میں وہ ہی "ایک" شیطان تھا جسکے متعلق یسوع نے واضح کہا تھا
تم میں سے ایک شخص شیطان ہے۔(یوحنا۶ :۷۰)
جبکہ اگلی آیت یعنی کہ فقرہ نمبر 71 کے میں جو الفاظ بیان کیے جاتے ہیں یہ یسوع کے نہیں  کیونکہ وہ ایک "شیطان" اگر مقدس یہوداہ اسکریوتی ہوتے تو یہ بات یسوع کو بتانی  تھی جو کے نا بتائی گئی۔ یہ فقرہ نمبر 71باطل قلم کی بطالت بھی ہے وہ اس طرح کے NIV میں یہ فقرہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے اور ریڈ لیٹر بایبل سے بھی یہ ثابت ہے کہ یسوع کے الفاظ نہیں (کمنٹ میں سکرین شارٹ میں دیکھ سکیں گے) اب ہمیں اس بات کی دلیل کہاں سے ملتی ہے کہ پطرس ہی وہ واحد شیطان تھا جو 12 رسولوں میں موجود تھا. اسکی نشاندہی خود یسوع نے کی۔لکھا ہے کہ
اُس نے پھِر کر پطرس سے کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو۔ تُو میرے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہے کِیُونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہِیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔(متی۱۶ :۲۳)

واضح بیان ہونے کے باوجود اگر کوئی یہ تاویل کرتا ہے کہ  یہوداہ بھی شیطان ہے تو وہ یسوع کے قول کو باطل قرار دیتا ہے جس کے مطابق بارہ  شاگردوں میں ایک شیطان تھا.. بہرحال تمام صورتوں میں یسوع پطرس کو شیطان قرار دیا۔
قارئین رومن کیتھولک چرچ کا پہلا پوپ بقول یسوع شیطان تھا تو اس چین سے جڑی کڑیوں سے آنے والے چرچ فارز سے کس طرح روحانیت کی توقع کی جاسکتی ہے؟؟ اور جو چٹان مادر کلیسا کی بنیاد بنی وہ چٹان بھی شیطان قرار پائی تو اس پر کھڑے ہونے والے کلیساؤں کو کس طرح فضل کا گہوارہ اور نجات کا در سمجھا جاسکتا ہے ؟؟؟ مزید یہ کہ مسیحی  جس آسمانی بادشاہی کے آرزومند ہیں اس کی کنجیاں بھی شیطان کو سونپ دی گئیں تھی تو کیونکر آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے مسیحی لوگ شیطان  پیروی یا اطاعت نہیں کرینگے ؟؟؟ بصورت دیگر آسمان کی بادشاہی ان کے نصیب میں نا ہوئی تو قیدی روح کی حیثیت ہی ملے گی۔جیسا کہ  پہلے ذکر کیا ہے کہ یسوع نے پطرس کو اپنی بھیڑوں کی گلہ بانی سونپ دی تھی تو سوال یہ بھی پیداہوتا ہے کیا یسوع نے اپنے بعد اپنی بھیڑوں کو شیطان کے حوالے کردیا تھا. یسوع کے قول سے ظاہر تو یہ ہی ہوتا ہے۔
قارئین یہ مسائل صرف پطرس سے جڑی کلیساؤں اور ان کے سلسلے آنے والے پوپ کی زنجیر اور  یسوع کی ان بھیڑوں کے ساتھ ہی نہیں جو یسوع نے پطرس شیطان کے حوالے کی تھیں بلکہ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کے پطرس کی اپنی نجات کے متعلق یسوع کے اپنے قول پاسداری کا بنے گا؟؟؟ جس میں یسوع فرمان ہے کہ
مگر جو کوئی آدمِیوں کے سامنے میرا اِنکار کرے گا میں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمان پر ہے اُس کا اِنکار کرُوں گا۔(متی۱۰ :۳۳)
But whosoever shall deny me before men, him will I also deny before my Father which is in heaven.
یسوع کے اس قول کے مطابق جس نے آدمیوں کے سامنے یسوع کا واضح اور کھلے الفاظ میں انکار کیا اس کی مثال مقدس پطرس سے بہتر مل ہی نہیں سکتی پطرس نے نا صرف یسوع کا بار بار قسم کھا کر انکار کیا بلکہ لعنت بھی کی۔(متی۲۶ :۷۴)یہاں  سوال یہ پیدا ہوتا کہ یسوع اپنے وعدے کے مطابق اگر پطرس کا انکار کردینگے تو پطرس کا  آسمانی بادشاہی میں کیا مقام رہ جائے گا؟؟اور اگر کوئی یہ تاویل کرتا ہے کہ یسوع کا انکار کرنے باوجود پطرس آسمانی بادشاہی میں مقام بنالے گا تو اس طرح یسوع کا قول ہی باطل ٹھہرتا ہے اس بات کر دلالت کرتا ہے کہ یسوع کا انکار کرنے والے آدھی سے زیادہ دنیا کا یسوع کے اس قول سے درحقیقت آسمانی عدالت میں پطرس کےساتھ ہی معاملہ ہوگامگر یہ بھی حیرت کا باعث ہے شاگردوں بے اعتقاد کے  ہونے کا سرٹیفکیٹ دیتے ساتھ ہی پطرس کی یسوع نے ڈیوٹی لگا دی کے وہ انجیل کی منادی کرے (مرقس۱۶ :۱۴-۱۵ فقرات الحاقی ہیں)جو کہ آج کلیساء اسی جزبہ بے اعتقادی سے کررہی ہیں.
تحریر :     عثمان احمد 
منجانب :   مسلم مسیحی مکالمہ 
* ہم مسلم یسوع کے حواریوں کا احترام کرتے ہیں جبکہ مقدس پطرس کے متعلق پیش کی جانے والی تحریر سیدنا یسوع کے اقوال اور  اناجیل کی روشنی میں ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔