Pages

Most Popular

بدھ، 27 نومبر، 2019

تورات کا بنیادی تعارف اور جائزہ



توریت کا بنیادی تعارف اور جائزہ
تورات یا توریت (/ˈtɔːrəˌˈtoʊrə/; عبرانی: תּוֹרָה‎‎، یا اسفار خمسہ یہودیوں کی مرکزی کتاب ہے۔موجودہ بائبل میں پرانے عہد نامے کی پہلی پانچ کتابوں کے مجموعے کو تورات کہتے ہیں۔جس میں درج ذیل کتابیں شامل ہیں۔
کتاب پیدائش
کتاب خروج
کتاب احبار
کتاب گنتی
کتاب استثنا
لفظ توراۃ کا مطلب قانون بھی ہے اور توراۃ ان شرعی احکامات کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے جو حضرت موسٰی کو اللہ تعالٰی کی طرف سے عطا ہوئے۔تورات کے متعلق مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔مثلًا۔یہود توراۃ اور خدائی قوانین کی ترتیب کو ملاکر اسے الٰہی طور پر منسلک کرتے ہیں۔انکے مطابق شریعت کے کل احکامات 613 ہیں۔
ربی رامبام کی لکھی مشناہ میں یہ پوری 613 احکامات کی ترتیب سے لسٹ موجود ہے۔613 میں سے 248 احکامات پر عمل کرنے کا حکم ہے جبکہ 365 سے روکا گیا ہے۔یہودی تورہ کے اعداد کے مطابق یہ کل 613 احکامات بناتے ہیں مثلا۔
تختی کے پہلے دو احکام کے پہلے دو حروف کے اعداد 2 ہوئے۔
تورہ
تاو یعنی ت کے 400
واو یعنی و کے 6
ریش یعنی ر کے 200
ہ کے 5
یہ کل ملا کر 613 ہوئے۔
اسی طرح تلمود کے مطابق چونکہ شمسی سال میں 365 دن ہوتے ہیں اور انسان کی ہڈیوں کی کل تعداد 248 ہے اور یہ تعداد بھی ملکر 613 بنتی ہے اس لئے یہ احکامات قدرتی ہیں۔
تورات کی تصنیف کے متعلق بھی مختلف نظریات و اختلافات پائے جاتے ہیں۔
مثلًا۔
۱۔مکمل تورات موسٰی کی تصنیف ہے۔
۲۔تورات کا اکثر حصہ موسٰی کی تصنیف ہے
۳۔ توریت ان دستاویزات کا مجموعہ ہے جن کی تصنیف موسٰی کے زمانے سے پہلے شروع ہوئی اور 400ق م تک جاری رہی۔
۴۔چونکہ ان کتب کی مرکزی شخصیت موسٰی ہے اسلئے اسے موسٰی کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔وغیرہ
یہ سوال خود مسیحی حضرات میں بھی اٹھا اور اسکالرز نے کچھ اس طرح جواب دیا۔
🔴کیونکہ ان کتب کی اہم انسانی شخصیت موسٰی ہے اس لیے روایتی طور پر موسٰی کی کتب بھی کہا جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ کتب کس شخص یا کن اشخاص نے لکھیں?
اس سوال پر تاریخ دان اور بائبل مقدس کے علماء آج بھی بحث کرتے رہتے ہیں لیکن ممکن نظر نہیں آتا کہ جو قلمی نسخے آج ہمارے پاس ہیں ان کی بنیاد پر اس سوال کا حتمی جواب دیا جاسکے۔
بہت سے علماء کو اسفار خمسہ کے متن میں یہ شہادت نظر آتی ہے کہ انہیں اپنی آخری شکل میں آتے آتے سینکڑوں سال کا عرصہ لگا اور یہ موسٰی کے زمانے سے بہت بعد میں اس شکل میں آئے۔مطالعاتی اشاعت صفحہ۔26
بحرحال تورات کو پڑھنے سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوتی ہے کہ تمام تر تورات کے مصنف بہرحال موسٰی علیہ السلام نہیں ہیں۔جس کا اعتراف مختلف یہودی و مسیحی اسکالرز بھی کرچکے ہیں کیونکہ ان کتب میں مختلف واقعات ایسے ملتے ہیں جن سے اس نظریے کو تقویت ملتی ہے۔لیکن ایسی صورت میں ایک اہم سوال یہ ضرور اٹھتا ہے کہ اگر ان واقعات کو موسٰی نے تصنیف نہیں کیا تو پھر انکا مصنف کون ہے۔یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر مفصل مباحث اور تحقیق کے بعد مدلل جواب معلوم ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن ہےاور اس ضمن میں جو بھی جواب دیئے جاتے ہیں وہ فقط مفروضے، زاتی اختراع، ظن اور گمان پر مشتمل ہیں جنکے پیچھے کوئی قابل قبول اور مضبوط دلیل موجود نہیں ہے۔تورات کے ان اضافات جسے تحریف بھی کہا جاسکتا ہے کے اعترافات خود مسیحی کتب میں موجود ہیں۔مثلًا۔
(توریت کے)کچھ بیانات جو پڑھنے والے کی مدد کیلئے لکھے گئے یا جنکی غرض یہ تھی کہ ان کتابوں کو موجودہ تاریخ تک مکمل کیا جائے۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ176)
ان تھوڑے سے اضافوں کے سوا تمام کی تمام کتاب موسٰی کی تصنیف ہے۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ177)
توریت کے مصنف کے علاوہ اس کے متعلق یہ امر بھی غور طلب رہا کہ ان کتب کو کس نے اور کب جمع کیا۔
حقیقت یہ ہے کہ دوسری صدی قبل از مسیح کے آغاز میں تمام شریعت کو ایک ہی کتاب سمجھا جاتا تھا۔
(ہماری کتب مقدسہ صفحہ181)
 اس کو کس نے کب جمع کیا اسکے متعلق مسیحی مصنفین تحریر کرتے ہیں۔
🔴بالآخر کسی کسی ایک مؤلف یا مؤلفین کی جماعت نے ان تمام دستاویزوں کو ایک جگہ جمع کرکے توریت کی تشکیل کی۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ180)
لیکن یہ نہیں بتلا پائے کہ وہ کون تھے۔
اس اعتراف کے بعد وہی مسیحی مصنف اس ترتیب کے تسلی نہ پاکر اس کی ترمیم و نظر ثانی کی طرف کچھ ان الفاظ میں توجہ دلاتے ہیں۔
لیکن کبھی کبھی اس امر کی ضرورت ہوئی کہ مدیرانہ طور پر ترمیم و نظر ثانی کی جائے۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ۔180)
مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کتب کے مؤلف، تدوین، کے علاوہ ماخذ پر بھی مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔
کیونکہ کتاب پیدائش کے واقعات اور اسکے علاوہ بھی کچھ اور واقعات موسٰی کے زمانہ سے تعلق نہیں رکھتے اور نہ ہی ان کتب میں ان واقعات کے ماخذ کی تصریح ملتی ہے جس سے ان ماخذات کا معلوم ہوسکے۔ اس کے متعلق مختلف مفروضات اور تخمینے لگائے جا سکتے ہیں اور لگائے بھی گئے ہیں لیکن کوئی حتمی معلومات میسر نہیں ہے کہ جس سے سؤ فیصد اس کے ماخذ کا معلوم ہوسکے۔کچھ مفروضات جو بیان کئے جاتے ہیں انہیں مسیحی علماء کچھ یوں تحریر فرماتے ہیں۔
گو موسٰی پیدائش کی کتاب کا مصنف ہے لیکن اس میں ایسے واقعات مندرج ہیں جو موسٰی سے بہت پہلے وقوع پذیر ہوچکے تھے اور ان میں سے اکثر خاندانی یادداشتوں اور تحریروں کی شکل میں موجود تھے جو باپ سے بیٹے کو پشت در پشت وراثت میں ملے۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ 187)
توریت کی یہ کتب کس کی تصنیف ہیں؟
کیایہ ایک ساتھ یا الگ الگ ملہم ہوئیں؟
نیز یہ الہام کس دور میں ہوا؟
کس شخص نے کب اور کہاں انہیں یاد کیا یا کروایا؟
کس نے انہیں پہلی بار تحریر فرمایا؟
ان کتب میں مکمل الہام ہے یا انسانی کلام بھی؟
ان کتب کو کب اور کس نے پہلی بار تورات کہا؟
ان کتب کو کس نے اور کب ایک کتاب کہا؟
اسکی سند متصل کیا ہے کہاں ہے؟
کس اصول اور بنیاد پر ان تمام کتب کو تورات اور الہام تصور کیا جاتا ہے؟
یہ اور ایسے کئی سوالات ہیں جنکا جواب بوجود کوشش و مطالعہ ابھی تک نہیں مل سکا۔
تحقیق و ترتیب
ابوالجواد سندھی
For Contact: 03133052561, mmmukalma@gmail.com


مکمل تحریر >>

مقدس پولس اور نذر کی قربانیاں


مقدس پولس اور نذر کی قربانیاں
جب کسی مسیحی کے مذہبی عقیدے کو متضاد بائبلی زبان ، بائبلی تاریخ ، بائبلی کلچر اور ارکیالوجی کی کسوٹی پہ پرکھا اور بے نقاب کیا جاتا ہے تو اُسے سچائی کی روح سے توبہ اور رجوع کے لیئے لچک دار ہونا چاہیئے ۔
اگر آپ اس بات سے متفق ہیں تو پڑھتے جائیں ، ورنہ آپ کو اس سے آگے چلنے کی ضرورت نہیں ۔
آپ کو بچپن سے ایک سبق دیا جاتا ہے اور وہی آپ اپنے بچوں کو دیں گے بلکہ بار بار دیں گے کہ مسیح حتمی قربانی تھا ۔ اور خصوصاٌ یہ بھی پڑھ کر سُنائیں گے۔
اور بکروں اور بچھڑوں کا خُون لے کر نہیں بلکہ اپنا ہی خُون لے کر پاک مکان میں ایک ہی بار داخِل ہو گیا اور ابدی خلاصی کرائی کیونکہ جب بکروں اور بَیلوں کے خُون اور گائے کی راکھ ناپاکوں پر چِھڑکے جانے سے ظاہِری پاکِیزگی حاصِل ہوتی ہے۔ تو مسِیح کا خُون جِس نے اپنے آپ کو ازلی رُوح کے وسِیلہ سے خُدا کے سامنے بے عَیب قُربان کر دِیا تُمہارے دِلوں کو مُردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کرے گاتاکہ زِندہ خُدا کی عِبادت کریں اور اِسی سبب سے وہ نئے عہد کا درمِیانی ہے تاکہ اُس مَوت کے وسِیلہ سے جو پہلے عہد کے وقت کے قصُوروں کی مُعافی کے لِئے ہُوئی ہے بُلائے ہُوئے لوگ وعدہ کے مُطابِق ابدی مِیراث کو حاصِل کریں۔ اُسی مرضی کے سبب سے ہم یِسُوع مسِیح کے جِسم کے ایک ہی بار قُربان ہونے کے وسِیلہ سے پاک کِئے گئے ہیں۔
ہم یہ سوچنے پر حق بجانب ہیں کہ جس اُستاد نے ہمیں ایک عقیدہ دیا کہ مسیح کی موت ہی ہمارے گُناہوں کا آخری کفارہ تھا ،اس کی زندگی سے بھی ایسی مثالیں ملنی چاہیئیں کہ اسکا اپنا بھی اس عقیدے پر ایمان تھا ۔
کیا پولس اپنی زندگی سے کوئی ایسے نمونے ہمیں دکھاتے ہیں کہ وہ بھی کفارے اور اس کے ذریعے نجات پر ایمان رکھتے تھے ؟؟
کیا بزرگ پولس نے نذر کی منت مان کر یہ ثابت نہیں کیا کہ وہ اب بھی تورائت کے سب قوانین کے تابع ہیں ، اور گنتی باب 6 کی نذر کی قربانیاں کفارے کے لیئے ضروری ہیں ؟؟
جواب آپ خود دے لیں ۔
اب آتے ہیں مشکل سوال کی طرف !
اِس پر پولُس اُن آدمِیوں کو لے کر اور دُوسرے دِن اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر کے ہَیکل میں داخِل ہُؤا اور خَبردی کہ جب تک ہم میں سے ہر ایک کی نذرنہ چڑھائی جائے تقدُّس کے دِن پُورے کریں گے۔ اعمال 21 :26
کیا بزرگ پولس خون کی قربانی لائے ؟؟
جبکہ یہ قربانی صلیب کے بعد پیش کی گئی ، اور اگر یہ خون کی قربانی تھی تو مسیحیت میں کفارے کے عقیدے کے لیئے کیا پیغام دیتی ہے ؟؟
جواب آپ خود دے لیں ۔
نذر کا چڑھاوا کیا ہے ؟؟
اور نذیر کے لِئے شرع یہ ہے کہ جب اُس کی نذارت کے دِن پُورے ہو جائیں تو وہ خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر حاضِر کِیا جائے اور وہ خُداوند کے حضُور اپنا چڑھاوا چڑھائے یعنی سوختنی قُربانی کے لِئے ایک بے عَیب یکسالہ نر برّہ اور خطا کی قُربانی کے لِئے ایک بے عَیب یکسالہ مادہ برّہ اور سلامتی کی قُربانی کے لِئے ایک بے عَیب مینڈھا۔ اور بے خمِیری روٹیوں کی ایک ٹوکری اور تیل مِلے ہُوئے مَیدہ کے کُلچے اور تیل چُپڑی ہُوئی بے خمِیری روٹیاں اور اُن کی نذر کی قُربانی اور اُن کے تپاون لائے اور کاہِن اُن کو خُداوند کے حضُور لا کر اُس کی طرف سے خطا کی قُربانی اور سوختنی قُربانی گُذرانے اور اُس مینڈھے کو بے خمِیری روٹیوں کی ٹوکری کے ساتھ خُداوند کے حضُور سلامتی کی قُربانی کے طَور پر گُذرانے اور کاہِن اُس کی نذر کی قُربانی اور اُس کا تپاون بھی چڑھائے۔(گنتی باب ۶ آیات ۱۳ تا ۱۷)
کیا آپ کو تعجب نہیں ہوتا کہ کفارے کا عقیدہ دینے والا خود کیا کر رہا ہے ؟؟
کیا آپ کو بزرگ پولس کے عمل سے لگتا ہے کہ اس کا بھی ایمان تھا کہ مسیح کی صلیب پر موت ہی ہمارے لیئے آخری قربانی تھی ؟؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ عبرانیوں 10 کی 1-2 لکھنے والا کہ مسیح کی موت سے قربانیاں موقوف ہو گئیں ، درست کہہ رہا ہے ؟؟
کیا آپ عبرانیوں 10;14 کی اس بات پر یقین کر سکتے ہیں کہ مسیح کی قربانی نے ہمیں ہمیشہ کے لیئے کامل کر دیا ۔ جبکہ اس قربانی کے تیس سال بعد پولس خود گناہ کی قربانی ہیکل میں لا رہے تھے ؟؟
کیا پولس یہ بھول گئے تھے کہ جیسے عبرانیوں 10;18 میں لکھا ہے ، گناہ کی قربانی اب نہیں رہی ؟؟
ہم سچے دل سے خدا کے قریب کیسے ہو سکتے ہیں ، جب چرچ میں ہمیں ایسے عقیدے سکھائے جائیں گے جنہیں مبینہ طور پہ لکھنے والے بھی اپنے کاموں سے ثابت نہیں کرتے ؟؟
بزرگ پولس کیوں خون کی قربانی یا گناہ کی قربانی ہیکل لائیں گے ، اگر مسیح کی صلیب سے شریعت منسوخ ہو گئی ہوتی یا مسیح کے خون سے کفارہ ادا ہو چُکا ہوتا ؟؟
اور زیادہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ مسیح کے حواریوں کی جماعت کیوں لوگوں کو خون کی یا گناہ کی قربانی دینے ہیکل بھیجیں گے ؟؟
کیا عبرانیوں کے مصنف کے سوا کوئی نہیں جانتا تھا کہ مسیح کی موت سے کفارہ ادا ہو چُکا ؟؟
خود کو جواب دو :
 کیا آپ جانتے ہیں کہ نہ صرف عبرانیوں ، بلکہ عہد جدید میں جگہ جگہ ایسے ایسے حصے موجود ہیں جو بظاہر سچ سمجھے جاتے ہیں ، لیکن تھوڑی سے جانچ پڑتال سے واضع ہو جاتا ہے کہ یہ رومنوں کی طرف سے مسیح کے دین کو بدلنے کے لیئے گھڑا ہوا جھوٹ ہے ۔آپ ضرور پوچھیں کہ اس سے پہلے کسی نے کیوں ایسا نہیں کہا لیکن یقین رکھیں کہ اب ہجوموں کے ہجوم یہی سوال اپنے چرچ سے کرتے ہیں ۔کیونکہ اب انفارمیشن لوگوں کی ہتھیلی پہ رکھی ہے اور جھوٹ کا چھُپنا ممکن نہیں ۔
آپ شائد ہوسیع میں پڑھا بھی ہو کہ اخیر دنوں میں خدا غیر قوموں کے دین کی جڑیں دوبارہ ہری کر دے گا ۔ اور اب اخیر وقت ہے ، جو سنبھل گیا وہ سنبھل گیا ۔افسوس کے ساتھ کہوں گا کہ آپ کے چرچ پادری اس قابل ہی نہیں کہ کلام کو سمجھ سکیں ، آپ کو کیا سکھائیں گے ۔
آ آج دو باتیں واضع ہو گئیں ،ایک یہ کہ بزرگ پولس اس عقیدے سے واقف نہیں تھے کہ مسیح کی موت تمام قربانیوں کو موقوف کر دینے والی قربانی تھی اور بزرگ پولس یہ بھی نہیں سمجھتے تھے کہ مسیح کی موت سے کسی شریعت کا خاتمہ ہوا ۔
جواب دیں : کیا آپکے چرچ یا پادری نے کلام کی گہرائی میں جا کر کبھی اس سچ کی تلاش کی ہے ، جو بائبل کے ہی اوراق کے نیچے دفن ہے ، یا بس ماضی کی گونج میں مست رہے اور وہی سُنایا جو خود سُنا تھا ؟؟
جواب دیں : کیا آپ اب سوچنے لگ پڑے ہیں کہ آپ نے کلام کے پیغام کو غلط سمجھا اور آدمیوں کی باتوں پہ دھیان دیا ، خدا کا دیا گیا قانون آپ کے لیئے کبھی بھی منسوخ نہیں ہوا ، بلکہ مسیح نے اس پیغام کو چند تبدیلیوں کے ساتھ مکمل کیا ؟؟

جواب دیں : کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس غلطی کا انجام کیا ہوگا جبکہ بزرگ پولس یا مقدس حواریوں میں سے کسی نے بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ مسیح کی موت سے شریعت منسوخ ہوئی یا کوئی گناہ کا کفارہ ادا ہو گیا ؟؟
یہ کہنے کی ضرورت نہ رہی کہ بہت بڑا تضاد جو بائبل کے اوراق میں چھپا ہوا تھا سامنے آ گیا ، بزرگ پولس کی زندگی ہمیں کچھ اور بتاتی ہے اور اُن کے نام سے بائبل میں کچھ اور لکھا ہے ۔
میں بھی پہلے بزرگ پولس کے متعلق کچھ اچھا نہیں سوچا کرتا تھا کہ اس نے مسیح کے دین کو تبدیل کیا اور بگاڑا ، اور ان کے اعمال ان کی باتوں سے میل نہیں کھاتے ، پھر میں نے ایک مسیحی سکالر کی رپورٹ پڑھی کہ عہد جدید میں پولس کے خطوط سب پولس کے نہیں ہیں ۔
میرے لیئے یہ ایک بریکنگ نیوز تھی ، پھر میں نے ان خطوط کو بغور دوبارہ پڑھنا شروع کیااور تضادات پہ غور کیا تو اس نتیجے پر پہنچا کہ نہ صرف تمام خطوط پولس کے نہیں بلکہ جو ہیں ان سے بھی یا رومنوں نے یا چرچ نے چھیڑ چھاڑ کی ہے ۔اپنے آخری دنوں میں پولس گرفتار ہو کر فیلکس کے سامنے پیش کیئے جاتے ہیں تو کیا کہتے ہیں آپ بھی دیکھیں !
 لیکن تیرے سامنے یہ اِقرار کرتا ہُوں کہ جِس طرِیق کو وہ بِدعت کہتے ہیں اُسی کے مُطابِق مَیں اپنے باپ دادا کے خُدا کی عِبادت کرتا ہُوں اور جو کُچھ تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں میں لِکھا ہے اُس سب پر میرا اِیمان ہے اور خُدا سے اُسی بات کی اُمّید رکھتا ہُوں جِس کے وہ خُود بھی مُنتظِر ہیں کہ راست بازوں اور ناراستوں دونوں کی قِیامت ہو گی۔اِسی لِئے مَیں خُود بھی کوشِش میں رہتا ہُوں کہ خُدا اور آدمِیوں کے باب میں میرا دِل مُجھے کبھی ملامت نہ کرے۔ بُہت برسوں کے بعد مَیں اپنی قَوم کو خَیرات پُہنچانے اور نذریں چڑھانے آیا تھا۔ (اعمال باب ۲۴ آیات ۱۴ تا ۱۷)
مقدس پولس کا اپنا بیان ہے ( ہاں مقدس پولس کا ) اب میرا بھی دل کرتا ہے کہ انہیں مقدس پولس کہوں ،
انکا بیان ہے توریت پہ میرا ایمان ہے ، نذریں چڑھانے آیا تھا ۔اب کوئی گنجائش نہیں بچی ان پادریوں کے پاس جو ہمیں اب بھی بتانا چاہیں کہ شریعت کا کوئی شوشہ بھی منسوخ ہوا ( جیسے مسیح کا فرمان تھا ) یا گناہ سے نجات کی کوئی قربانی ہوئی ۔
جواب دیں : کیا یہ سوچتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے کہ کفارے کی امید پر اعمال کے بغیر جو زندگی گزار دی اور اس میں جو گناہ کیئے وہ آپکو ہمیشہ کی زندگی میں کس آگ میں ڈالنے والے ہیں ۔
ابھی بھی وقت ہے ، توبہ کریں ، اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور پھر خدا کے اس فضل کی تمنا کریں جو آپ کو ورغلا کر مفت میں بانٹا جاتا رہا ہے ۔
آپ کا خیر خواہ
محمد اختر
 mmmukalma@gmail.com
Cell No. 03133052561

مکمل تحریر >>