توریت کا بنیادی تعارف اور جائزہ
تورات
یا توریت (/ˈtɔːrəˌˈtoʊrə/; عبرانی: תּוֹרָה، یا اسفار خمسہ یہودیوں کی مرکزی کتاب ہے۔موجودہ بائبل میں پرانے
عہد نامے کی پہلی پانچ کتابوں کے مجموعے کو تورات کہتے ہیں۔جس میں درج ذیل کتابیں
شامل ہیں۔
کتاب
پیدائش
کتاب خروج
کتاب احبار
کتاب گنتی
کتاب استثنا
کتاب خروج
کتاب احبار
کتاب گنتی
کتاب استثنا
لفظ
توراۃ کا مطلب قانون بھی ہے اور توراۃ ان شرعی احکامات کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے
جو حضرت موسٰی کو اللہ تعالٰی کی طرف سے عطا ہوئے۔تورات کے متعلق مختلف نظریات
پائے جاتے ہیں۔مثلًا۔یہود توراۃ اور خدائی قوانین کی ترتیب کو ملاکر اسے الٰہی طور
پر منسلک کرتے ہیں۔انکے مطابق شریعت کے کل احکامات 613 ہیں۔
ربی رامبام کی لکھی مشناہ میں یہ پوری 613 احکامات کی ترتیب سے لسٹ موجود ہے۔613 میں سے 248 احکامات پر عمل کرنے کا حکم ہے جبکہ 365 سے روکا گیا ہے۔یہودی تورہ کے اعداد کے مطابق یہ کل 613 احکامات بناتے ہیں مثلا۔
تختی کے پہلے دو احکام کے پہلے دو حروف کے اعداد 2 ہوئے۔
تورہ
تاو یعنی ت کے 400
واو یعنی و کے 6
ریش یعنی ر کے 200
ہ کے 5
یہ کل ملا کر 613 ہوئے۔
اسی طرح تلمود کے مطابق چونکہ شمسی سال میں 365 دن ہوتے ہیں اور انسان کی ہڈیوں کی کل تعداد 248 ہے اور یہ تعداد بھی ملکر 613 بنتی ہے اس لئے یہ احکامات قدرتی ہیں۔
ربی رامبام کی لکھی مشناہ میں یہ پوری 613 احکامات کی ترتیب سے لسٹ موجود ہے۔613 میں سے 248 احکامات پر عمل کرنے کا حکم ہے جبکہ 365 سے روکا گیا ہے۔یہودی تورہ کے اعداد کے مطابق یہ کل 613 احکامات بناتے ہیں مثلا۔
تختی کے پہلے دو احکام کے پہلے دو حروف کے اعداد 2 ہوئے۔
تورہ
تاو یعنی ت کے 400
واو یعنی و کے 6
ریش یعنی ر کے 200
ہ کے 5
یہ کل ملا کر 613 ہوئے۔
اسی طرح تلمود کے مطابق چونکہ شمسی سال میں 365 دن ہوتے ہیں اور انسان کی ہڈیوں کی کل تعداد 248 ہے اور یہ تعداد بھی ملکر 613 بنتی ہے اس لئے یہ احکامات قدرتی ہیں۔
تورات
کی تصنیف کے متعلق بھی مختلف نظریات و اختلافات پائے جاتے ہیں۔
مثلًا۔
مثلًا۔
۱۔مکمل تورات موسٰی کی تصنیف ہے۔
۲۔تورات کا اکثر حصہ موسٰی کی تصنیف ہے
۳۔ توریت ان دستاویزات کا مجموعہ ہے جن کی تصنیف موسٰی کے زمانے سے پہلے شروع ہوئی اور 400ق م تک جاری رہی۔
۴۔چونکہ ان کتب کی مرکزی شخصیت موسٰی ہے اسلئے اسے موسٰی کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔وغیرہ
۲۔تورات کا اکثر حصہ موسٰی کی تصنیف ہے
۳۔ توریت ان دستاویزات کا مجموعہ ہے جن کی تصنیف موسٰی کے زمانے سے پہلے شروع ہوئی اور 400ق م تک جاری رہی۔
۴۔چونکہ ان کتب کی مرکزی شخصیت موسٰی ہے اسلئے اسے موسٰی کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔وغیرہ
یہ
سوال خود مسیحی حضرات میں بھی اٹھا اور اسکالرز نے کچھ اس طرح جواب دیا۔
🔴کیونکہ ان کتب کی اہم انسانی شخصیت موسٰی ہے اس لیے روایتی طور پر
موسٰی کی کتب بھی کہا جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ کتب کس شخص یا کن اشخاص نے لکھیں?
اس سوال پر تاریخ دان اور بائبل مقدس کے علماء آج بھی بحث کرتے رہتے ہیں لیکن ممکن نظر نہیں آتا کہ جو قلمی نسخے آج ہمارے پاس ہیں ان کی بنیاد پر اس سوال کا حتمی جواب دیا جاسکے۔
بہت سے علماء کو اسفار خمسہ کے متن میں یہ شہادت نظر آتی ہے کہ انہیں اپنی آخری شکل میں آتے آتے سینکڑوں سال کا عرصہ لگا اور یہ موسٰی کے زمانے سے بہت بعد میں اس شکل میں آئے۔مطالعاتی اشاعت صفحہ۔26
سوال یہ ہے کہ یہ کتب کس شخص یا کن اشخاص نے لکھیں?
اس سوال پر تاریخ دان اور بائبل مقدس کے علماء آج بھی بحث کرتے رہتے ہیں لیکن ممکن نظر نہیں آتا کہ جو قلمی نسخے آج ہمارے پاس ہیں ان کی بنیاد پر اس سوال کا حتمی جواب دیا جاسکے۔
بہت سے علماء کو اسفار خمسہ کے متن میں یہ شہادت نظر آتی ہے کہ انہیں اپنی آخری شکل میں آتے آتے سینکڑوں سال کا عرصہ لگا اور یہ موسٰی کے زمانے سے بہت بعد میں اس شکل میں آئے۔مطالعاتی اشاعت صفحہ۔26
بحرحال
تورات کو پڑھنے سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوتی ہے کہ تمام تر تورات کے
مصنف بہرحال موسٰی علیہ السلام نہیں ہیں۔جس کا اعتراف مختلف یہودی و مسیحی اسکالرز
بھی کرچکے ہیں کیونکہ ان کتب میں مختلف واقعات ایسے ملتے ہیں جن سے اس نظریے کو
تقویت ملتی ہے۔لیکن ایسی صورت میں ایک اہم سوال یہ ضرور اٹھتا ہے کہ اگر ان واقعات
کو موسٰی نے تصنیف نہیں کیا تو پھر انکا مصنف کون ہے۔یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر
مفصل مباحث اور تحقیق کے بعد مدلل جواب معلوم ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن ہےاور اس
ضمن میں جو بھی جواب دیئے جاتے ہیں وہ فقط مفروضے، زاتی اختراع، ظن اور گمان پر
مشتمل ہیں جنکے پیچھے کوئی قابل قبول اور مضبوط دلیل موجود نہیں ہے۔تورات کے ان
اضافات جسے تحریف بھی کہا جاسکتا ہے کے اعترافات خود مسیحی کتب میں موجود ہیں۔مثلًا۔
(توریت کے)کچھ بیانات جو پڑھنے والے کی مدد کیلئے لکھے گئے یا جنکی غرض یہ تھی کہ ان کتابوں کو موجودہ تاریخ تک مکمل کیا جائے۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ176)
(توریت کے)کچھ بیانات جو پڑھنے والے کی مدد کیلئے لکھے گئے یا جنکی غرض یہ تھی کہ ان کتابوں کو موجودہ تاریخ تک مکمل کیا جائے۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ176)
ان
تھوڑے سے اضافوں کے سوا تمام کی تمام کتاب موسٰی کی تصنیف ہے۔(ہماری کتب مقدسہ
صفحہ177)
توریت
کے مصنف کے علاوہ اس کے متعلق یہ امر بھی غور طلب رہا کہ ان کتب کو کس نے اور کب
جمع کیا۔
حقیقت
یہ ہے کہ دوسری صدی قبل از مسیح کے آغاز میں تمام شریعت کو ایک ہی کتاب سمجھا جاتا
تھا۔
(ہماری کتب مقدسہ صفحہ181)
(ہماری کتب مقدسہ صفحہ181)
اس کو کس نے کب جمع کیا
اسکے متعلق مسیحی مصنفین تحریر کرتے ہیں۔
🔴بالآخر کسی کسی ایک مؤلف یا مؤلفین کی جماعت نے ان تمام دستاویزوں کو ایک جگہ جمع کرکے توریت کی تشکیل کی۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ180)
🔴بالآخر کسی کسی ایک مؤلف یا مؤلفین کی جماعت نے ان تمام دستاویزوں کو ایک جگہ جمع کرکے توریت کی تشکیل کی۔(ہماری کتب مقدسہ صفحہ180)
لیکن
یہ نہیں بتلا پائے کہ وہ کون تھے۔
اس اعتراف کے بعد وہی مسیحی مصنف اس ترتیب کے تسلی نہ پاکر اس کی ترمیم و نظر ثانی کی طرف کچھ ان الفاظ میں توجہ دلاتے ہیں۔
اس اعتراف کے بعد وہی مسیحی مصنف اس ترتیب کے تسلی نہ پاکر اس کی ترمیم و نظر ثانی کی طرف کچھ ان الفاظ میں توجہ دلاتے ہیں۔
لیکن
کبھی کبھی اس امر کی ضرورت ہوئی کہ مدیرانہ طور پر ترمیم و نظر ثانی کی جائے۔(ہماری
کتب مقدسہ صفحہ۔180)
مزید
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کتب کے مؤلف، تدوین، کے علاوہ ماخذ پر بھی مختلف نظریات
پائے جاتے ہیں۔
کیونکہ کتاب پیدائش کے واقعات اور اسکے علاوہ بھی کچھ اور واقعات موسٰی کے زمانہ سے تعلق نہیں رکھتے اور نہ ہی ان کتب میں ان واقعات کے ماخذ کی تصریح ملتی ہے جس سے ان ماخذات کا معلوم ہوسکے۔ اس کے متعلق مختلف مفروضات اور تخمینے لگائے جا سکتے ہیں اور لگائے بھی گئے ہیں لیکن کوئی حتمی معلومات میسر نہیں ہے کہ جس سے سؤ فیصد اس کے ماخذ کا معلوم ہوسکے۔کچھ مفروضات جو بیان کئے جاتے ہیں انہیں مسیحی علماء کچھ یوں تحریر فرماتے ہیں۔
کیونکہ کتاب پیدائش کے واقعات اور اسکے علاوہ بھی کچھ اور واقعات موسٰی کے زمانہ سے تعلق نہیں رکھتے اور نہ ہی ان کتب میں ان واقعات کے ماخذ کی تصریح ملتی ہے جس سے ان ماخذات کا معلوم ہوسکے۔ اس کے متعلق مختلف مفروضات اور تخمینے لگائے جا سکتے ہیں اور لگائے بھی گئے ہیں لیکن کوئی حتمی معلومات میسر نہیں ہے کہ جس سے سؤ فیصد اس کے ماخذ کا معلوم ہوسکے۔کچھ مفروضات جو بیان کئے جاتے ہیں انہیں مسیحی علماء کچھ یوں تحریر فرماتے ہیں۔
گو
موسٰی پیدائش کی کتاب کا مصنف ہے لیکن اس میں ایسے واقعات مندرج ہیں جو موسٰی سے
بہت پہلے وقوع پذیر ہوچکے تھے اور ان میں سے اکثر خاندانی یادداشتوں اور تحریروں
کی شکل میں موجود تھے جو باپ سے بیٹے کو پشت در پشت وراثت میں ملے۔(ہماری کتب
مقدسہ صفحہ 187)
توریت
کی یہ کتب کس کی تصنیف ہیں؟
کیایہ ایک ساتھ یا الگ الگ ملہم ہوئیں؟
نیز یہ الہام کس دور میں ہوا؟
کس شخص نے کب اور کہاں انہیں یاد کیا یا کروایا؟
کس نے انہیں پہلی بار تحریر فرمایا؟
ان کتب میں مکمل الہام ہے یا انسانی کلام بھی؟
ان کتب کو کب اور کس نے پہلی بار تورات کہا؟
ان کتب کو کس نے اور کب ایک کتاب کہا؟
اسکی سند متصل کیا ہے کہاں ہے؟
کس اصول اور بنیاد پر ان تمام کتب کو تورات اور الہام تصور کیا جاتا ہے؟
ان کتب کو کب اور کس نے پہلی بار تورات کہا؟
ان کتب کو کس نے اور کب ایک کتاب کہا؟
اسکی سند متصل کیا ہے کہاں ہے؟
کس اصول اور بنیاد پر ان تمام کتب کو تورات اور الہام تصور کیا جاتا ہے؟
یہ
اور ایسے کئی سوالات ہیں جنکا جواب بوجود کوشش و مطالعہ ابھی تک نہیں مل سکا۔
تحقیق
و ترتیب
ابوالجواد سندھی
For Contact: 03133052561, mmmukalma@gmail.com
ابوالجواد سندھی
For Contact: 03133052561, mmmukalma@gmail.com