مقدس پولس اور نذر کی قربانیاں
جب
کسی مسیحی کے مذہبی عقیدے کو متضاد بائبلی زبان ، بائبلی تاریخ ، بائبلی کلچر اور
ارکیالوجی کی کسوٹی پہ پرکھا اور بے نقاب کیا جاتا ہے تو اُسے سچائی کی روح سے
توبہ اور رجوع کے لیئے لچک دار ہونا چاہیئے ۔
اگر
آپ اس بات سے متفق ہیں تو پڑھتے جائیں ، ورنہ آپ کو اس سے آگے چلنے کی ضرورت نہیں
۔
آپ
کو بچپن سے ایک سبق دیا جاتا ہے اور وہی آپ اپنے بچوں کو دیں گے بلکہ بار بار دیں
گے کہ مسیح حتمی قربانی تھا ۔ اور خصوصاٌ یہ بھی پڑھ کر سُنائیں گے۔
اور
بکروں اور بچھڑوں کا خُون لے کر نہیں بلکہ اپنا ہی خُون لے کر پاک مکان میں ایک ہی
بار داخِل ہو گیا اور ابدی خلاصی کرائی کیونکہ جب بکروں اور بَیلوں کے خُون
اور گائے کی راکھ ناپاکوں پر چِھڑکے جانے سے ظاہِری پاکِیزگی حاصِل ہوتی ہے۔ تو مسِیح کا خُون جِس نے اپنے آپ کو ازلی رُوح کے
وسِیلہ سے خُدا کے سامنے بے عَیب قُربان کر دِیا تُمہارے دِلوں کو مُردہ کاموں سے
کیوں نہ پاک کرے گاتاکہ زِندہ خُدا کی عِبادت کریں اور
اِسی سبب سے وہ نئے عہد کا درمِیانی ہے تاکہ اُس مَوت کے وسِیلہ سے جو پہلے عہد کے
وقت کے قصُوروں کی مُعافی کے لِئے ہُوئی ہے بُلائے ہُوئے لوگ وعدہ کے مُطابِق ابدی
مِیراث کو حاصِل کریں۔ اُسی مرضی کے سبب سے ہم یِسُوع
مسِیح کے جِسم کے ایک ہی بار قُربان ہونے کے وسِیلہ سے پاک کِئے گئے ہیں۔
ہم
یہ سوچنے پر حق بجانب ہیں کہ جس اُستاد نے ہمیں ایک عقیدہ دیا کہ مسیح کی موت ہی
ہمارے گُناہوں کا آخری کفارہ تھا ،اس کی زندگی سے بھی ایسی مثالیں ملنی چاہیئیں کہ
اسکا اپنا بھی اس عقیدے پر ایمان تھا ۔
کیا
پولس اپنی زندگی سے کوئی ایسے نمونے ہمیں دکھاتے ہیں کہ وہ بھی کفارے اور اس کے
ذریعے نجات پر ایمان رکھتے تھے ؟؟
کیا بزرگ پولس نے نذر کی منت مان کر یہ ثابت نہیں کیا کہ وہ اب بھی تورائت کے سب قوانین کے تابع ہیں ، اور گنتی باب 6 کی نذر کی قربانیاں کفارے کے لیئے ضروری ہیں ؟؟
کیا بزرگ پولس نے نذر کی منت مان کر یہ ثابت نہیں کیا کہ وہ اب بھی تورائت کے سب قوانین کے تابع ہیں ، اور گنتی باب 6 کی نذر کی قربانیاں کفارے کے لیئے ضروری ہیں ؟؟
جواب
آپ خود دے لیں ۔
اب
آتے ہیں مشکل سوال کی طرف !
اِس
پر پولُس اُن آدمِیوں کو لے کر اور دُوسرے دِن اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر کے
ہَیکل میں داخِل ہُؤا اور خَبردی کہ جب تک ہم میں سے ہر ایک کی نذرنہ چڑھائی جائے
تقدُّس کے دِن پُورے کریں گے۔ اعمال 21 :26
کیا
بزرگ پولس خون کی قربانی لائے ؟؟
جبکہ
یہ قربانی صلیب کے بعد پیش کی گئی ، اور اگر یہ خون کی قربانی تھی تو مسیحیت میں
کفارے کے عقیدے کے لیئے کیا پیغام دیتی ہے ؟؟
جواب
آپ خود دے لیں ۔
نذر
کا چڑھاوا کیا ہے ؟؟
اور نذیر کے لِئے شرع یہ ہے کہ جب اُس کی نذارت کے دِن
پُورے ہو جائیں تو وہ خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر حاضِر کِیا جائے اور وہ
خُداوند کے حضُور اپنا چڑھاوا چڑھائے یعنی سوختنی قُربانی کے لِئے ایک بے عَیب
یکسالہ نر برّہ اور خطا کی قُربانی کے لِئے ایک بے عَیب یکسالہ مادہ برّہ اور
سلامتی کی قُربانی کے لِئے ایک بے عَیب مینڈھا۔ اور بے خمِیری روٹیوں کی ایک ٹوکری
اور تیل مِلے ہُوئے مَیدہ کے کُلچے اور تیل چُپڑی ہُوئی بے خمِیری روٹیاں اور اُن
کی نذر کی قُربانی اور اُن کے تپاون لائے اور کاہِن اُن کو خُداوند کے حضُور لا کر
اُس کی طرف سے خطا کی قُربانی اور سوختنی قُربانی گُذرانے اور اُس مینڈھے کو بے
خمِیری روٹیوں کی ٹوکری کے ساتھ خُداوند کے حضُور سلامتی کی قُربانی کے طَور پر
گُذرانے اور کاہِن اُس کی نذر کی قُربانی اور اُس کا تپاون بھی چڑھائے۔(گنتی باب ۶
آیات ۱۳ تا ۱۷)
کیا
آپ کو تعجب نہیں ہوتا کہ کفارے کا عقیدہ دینے والا خود کیا کر رہا ہے ؟؟
کیا
آپ کو بزرگ پولس کے عمل سے لگتا ہے کہ اس کا بھی ایمان تھا کہ مسیح کی صلیب پر موت
ہی ہمارے لیئے آخری قربانی تھی ؟؟
کیا
آپ کو لگتا ہے کہ عبرانیوں 10 کی 1-2 لکھنے والا کہ مسیح کی موت سے قربانیاں موقوف
ہو گئیں ، درست کہہ رہا ہے ؟؟
کیا
آپ عبرانیوں 10;14 کی اس بات پر یقین کر سکتے ہیں کہ مسیح کی قربانی نے ہمیں ہمیشہ
کے لیئے کامل کر دیا ۔ جبکہ اس قربانی کے تیس سال بعد پولس خود گناہ کی قربانی
ہیکل میں لا رہے تھے ؟؟
کیا
پولس یہ بھول گئے تھے کہ جیسے عبرانیوں 10;18 میں لکھا ہے ، گناہ کی قربانی اب
نہیں رہی ؟؟
ہم
سچے دل سے خدا کے قریب کیسے ہو سکتے ہیں ، جب چرچ میں ہمیں ایسے عقیدے سکھائے
جائیں گے جنہیں مبینہ طور پہ لکھنے والے بھی اپنے کاموں سے ثابت نہیں کرتے ؟؟
بزرگ
پولس کیوں خون کی قربانی یا گناہ کی قربانی ہیکل لائیں گے ، اگر مسیح کی صلیب سے
شریعت منسوخ ہو گئی ہوتی یا مسیح کے خون سے کفارہ ادا ہو چُکا ہوتا ؟؟
اور
زیادہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ مسیح کے حواریوں کی جماعت کیوں لوگوں کو خون کی یا
گناہ کی قربانی دینے ہیکل بھیجیں گے ؟؟
کیا عبرانیوں کے مصنف کے سوا کوئی نہیں جانتا تھا کہ مسیح کی موت سے کفارہ ادا ہو چُکا ؟؟
کیا عبرانیوں کے مصنف کے سوا کوئی نہیں جانتا تھا کہ مسیح کی موت سے کفارہ ادا ہو چُکا ؟؟
خود
کو جواب دو :
کیا آپ جانتے ہیں کہ نہ صرف عبرانیوں ، بلکہ عہد
جدید میں جگہ جگہ ایسے ایسے حصے موجود ہیں جو بظاہر سچ سمجھے جاتے ہیں ، لیکن
تھوڑی سے جانچ پڑتال سے واضع ہو جاتا ہے کہ یہ رومنوں کی طرف سے مسیح کے دین کو
بدلنے کے لیئے گھڑا ہوا جھوٹ ہے ۔آپ ضرور پوچھیں کہ اس سے پہلے کسی نے کیوں ایسا
نہیں کہا لیکن یقین رکھیں کہ اب ہجوموں کے ہجوم یہی سوال اپنے چرچ سے کرتے ہیں ۔کیونکہ
اب انفارمیشن لوگوں کی ہتھیلی پہ رکھی ہے اور جھوٹ کا چھُپنا ممکن نہیں ۔
آپ شائد ہوسیع میں پڑھا بھی ہو کہ اخیر
دنوں میں خدا غیر قوموں کے دین کی جڑیں دوبارہ ہری کر دے گا ۔ اور اب اخیر وقت ہے
، جو سنبھل گیا وہ سنبھل گیا ۔افسوس کے ساتھ کہوں گا کہ آپ کے چرچ پادری اس قابل
ہی نہیں کہ کلام کو سمجھ سکیں ، آپ کو کیا سکھائیں گے ۔
آ آج دو باتیں واضع ہو گئیں ،ایک یہ کہ بزرگ پولس اس عقیدے سے واقف نہیں تھے کہ مسیح کی موت تمام قربانیوں کو موقوف کر دینے والی قربانی تھی اور بزرگ پولس یہ بھی نہیں سمجھتے تھے کہ مسیح کی موت سے کسی شریعت کا خاتمہ ہوا ۔
آ آج دو باتیں واضع ہو گئیں ،ایک یہ کہ بزرگ پولس اس عقیدے سے واقف نہیں تھے کہ مسیح کی موت تمام قربانیوں کو موقوف کر دینے والی قربانی تھی اور بزرگ پولس یہ بھی نہیں سمجھتے تھے کہ مسیح کی موت سے کسی شریعت کا خاتمہ ہوا ۔
جواب دیں : کیا آپکے چرچ یا پادری نے کلام
کی گہرائی میں جا کر کبھی اس سچ کی تلاش کی ہے ، جو بائبل کے ہی اوراق کے نیچے دفن
ہے ، یا بس ماضی کی گونج میں مست رہے اور وہی سُنایا جو خود سُنا تھا ؟؟
جواب دیں : کیا آپ اب سوچنے لگ پڑے ہیں کہ
آپ نے کلام کے پیغام کو غلط سمجھا اور آدمیوں کی باتوں پہ دھیان دیا ، خدا کا دیا
گیا قانون آپ کے لیئے کبھی بھی منسوخ نہیں ہوا ، بلکہ مسیح نے اس پیغام کو چند
تبدیلیوں کے ساتھ مکمل کیا ؟؟
جواب دیں : کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس غلطی کا انجام کیا ہوگا جبکہ بزرگ پولس یا مقدس حواریوں میں سے کسی نے بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ مسیح کی موت سے شریعت منسوخ ہوئی یا کوئی گناہ کا کفارہ ادا ہو گیا ؟؟
یہ
کہنے کی ضرورت نہ رہی کہ بہت بڑا تضاد جو بائبل کے اوراق میں چھپا ہوا تھا سامنے آ
گیا ، بزرگ پولس کی زندگی ہمیں کچھ اور بتاتی ہے اور اُن کے نام سے بائبل میں کچھ
اور لکھا ہے ۔
میں
بھی پہلے بزرگ پولس کے متعلق کچھ اچھا نہیں سوچا کرتا تھا کہ اس نے مسیح کے دین کو
تبدیل کیا اور بگاڑا ، اور ان کے اعمال ان کی باتوں سے میل نہیں کھاتے ، پھر میں
نے ایک مسیحی سکالر کی رپورٹ پڑھی کہ عہد جدید میں پولس کے خطوط سب پولس کے نہیں
ہیں ۔
میرے
لیئے یہ ایک بریکنگ نیوز تھی ، پھر میں نے ان خطوط کو بغور دوبارہ پڑھنا شروع
کیااور تضادات پہ غور کیا تو اس نتیجے پر پہنچا کہ نہ صرف تمام خطوط پولس کے نہیں
بلکہ جو ہیں ان سے بھی یا رومنوں نے یا چرچ نے چھیڑ چھاڑ کی ہے ۔اپنے آخری دنوں میں
پولس گرفتار ہو کر فیلکس کے سامنے پیش کیئے جاتے ہیں تو کیا کہتے ہیں آپ بھی
دیکھیں !
لیکن تیرے سامنے
یہ اِقرار کرتا ہُوں کہ جِس طرِیق کو وہ بِدعت کہتے ہیں اُسی کے مُطابِق مَیں اپنے
باپ دادا کے خُدا کی عِبادت کرتا ہُوں اور جو کُچھ تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں
میں لِکھا ہے اُس سب پر میرا اِیمان ہے اور خُدا سے اُسی بات کی اُمّید رکھتا ہُوں
جِس کے وہ خُود بھی مُنتظِر ہیں کہ راست بازوں اور ناراستوں دونوں کی قِیامت ہو
گی۔اِسی لِئے مَیں خُود بھی کوشِش میں رہتا ہُوں کہ خُدا اور آدمِیوں کے باب میں
میرا دِل مُجھے کبھی ملامت نہ کرے۔ بُہت برسوں کے بعد مَیں اپنی قَوم
کو خَیرات پُہنچانے اور نذریں چڑھانے آیا تھا۔ (اعمال باب ۲۴ آیات ۱۴ تا ۱۷)
مقدس پولس کا اپنا بیان ہے ( ہاں مقدس پولس
کا ) اب میرا بھی دل کرتا ہے کہ انہیں مقدس پولس کہوں ،
انکا بیان ہے توریت پہ میرا ایمان ہے ، نذریں چڑھانے آیا تھا ۔اب کوئی گنجائش نہیں بچی ان پادریوں کے پاس جو ہمیں اب بھی بتانا چاہیں کہ شریعت کا کوئی شوشہ بھی منسوخ ہوا ( جیسے مسیح کا فرمان تھا ) یا گناہ سے نجات کی کوئی قربانی ہوئی ۔
انکا بیان ہے توریت پہ میرا ایمان ہے ، نذریں چڑھانے آیا تھا ۔اب کوئی گنجائش نہیں بچی ان پادریوں کے پاس جو ہمیں اب بھی بتانا چاہیں کہ شریعت کا کوئی شوشہ بھی منسوخ ہوا ( جیسے مسیح کا فرمان تھا ) یا گناہ سے نجات کی کوئی قربانی ہوئی ۔
جواب دیں : کیا یہ سوچتے ہوئے بھی ڈر لگتا
ہے کہ کفارے کی امید پر اعمال کے بغیر جو زندگی گزار دی اور اس میں جو گناہ کیئے
وہ آپکو ہمیشہ کی زندگی میں کس آگ میں ڈالنے والے ہیں ۔
ابھی بھی وقت ہے ، توبہ کریں ، اپنے گناہوں
کی معافی مانگیں اور پھر خدا کے اس فضل کی تمنا کریں جو آپ کو ورغلا کر مفت میں
بانٹا جاتا رہا ہے ۔
آپ کا خیر خواہ
آپ کا خیر خواہ
محمد
اختر
Cell No. 03133052561

0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔