Pages

Most Popular

جمعہ، 7 اکتوبر، 2016

یسوع مسیح اور مذہبی شدت پسندی

مذھبی شدت پسندی نہ تو نئی چیز ہے اور نہ ھی اور انوکھی. یہ تو ھر دَور میں موجود رھی ھے حتی کہ اس کے قدموں کے نشان خود یسوع علیہ السلام مسیح کی تحریک کے بالکل آغاز میں واضح طور پر دیکھے جا سکتے ھیں. یہ الگ بات ھے کہ ھر دَور میں اس کا نام مختلف رھا ھے. آج یہ لوگ اگر مذھبی جنونی یا شدت پسند کہلاتے ھیں تو کسی دَور میں انہیں غیور (Zealot) کہا جاتا تھا. خود یسوع علیہ السلام مسیح کے شاگردوں میں یہ غیور شامل تھے جن کا لیڈر شمعون غیور تھا. یہ غیور کون تھے؟ وھی آج کے دَور کے مذہبی شدت پسند جنہیں غیر ملکی استبداد قبول نہیں تھا. یہاں یہ بات فراموش نہیں کی جا سکتی کہ یسوع علیہ السلام مسیح کا زمانہ یہودی تاریخ میں مغلوبیت کا زمانہ تھا. اس دَور میں شدت پسندی کی کئی تحریکوں نے جنم لیا. خود یسوع علیہ السلام مسیح کے لڑکپن میں یہوداہ گلیلی کی پر تشدد تحریک بڑی شدت سے اٹھی تھی. یہودیوں نے جنہیں غیرت مندوں کا لقب دیا رومنوں نے فسادی قرار دے کر ان کی سرکوبی کر دی. کل کے یہی غیور آج کے شدت پسند ھیں. اصل بات جسے سمجھنے کی ضرورت ھے اور جس سے عمداً نظریں چرا لی جاتی ھیں وہ یہ ھے کہ جب بھی کسی گروہ کو سیاسی کشمکش میں بقا کا سوال دامنگیر ھوتا ھے اور فوجی مغلوبیت کی تلوار اس کے سر پر لٹک رہی ھوتی ھے تو وہ ھمیشہ اپنی تسلی کا سامان اپنے مذھب میں تلاش کرتا ھے اور اسی کا سہارا لے کر جدوجہد کرتا ھے. یہ فطری عمل ھے. یسوع علیہ السلام مسیح کے دَور میں خود ان کے ھم قوم یہودیوں کے غیوروں اور خنجر برداروں (سکارائی) کی تحریکیں اس کی گواہ ھیں. یسوع علیہ السلام مسیح سے قبل مکابین کی تحریک کیا تھی؟ جس کے نتیجے میں پورا علاقہ ایک صدی سے زیادہ عرصہ خون سے رنگین رہا. تفصیل قاموس الکتاب میں دیکھ سکتے ھیں. اب یہ بات بھی فراموش کر دی جاتی ھے کہ غلبہ حاصل کرنے والے گروہ کو مذھب کاسہارا لینے کی اتنی ضرورت محسوس نہیں ہوتی جبکہ مقہور ومجبور گروہ کا واحد سہارا مذھب ھی ھوتا ھے. اسی لئے غالب گروہ ھمیشہ مغلوب جماعت کے مضبوط فکری محور پر حملہ آور ھوتا ھے جیسا کہ تاریخ میں بت پرستوں نے یہودی ھیکل کو بار بار تباہ کر کے اور کبھی اس میں مجسمے رکھ کر اس کی بے حرمتی کر کے کیا. اس سارے عمل کے پس پردہ مقصد وحید یہی ھوتا ھے کہ محکوم کا ناتا اس کے فکری محور سے منقطع کر دیا جائے. بخت نصر کو کیا خطرہ لاحق تھا جو اس نے یروشلم تباہ کیا؟ ایپی فینس نے کیوں اپنا مجسمہ قدس الاقداس میں رکھوایا؟ رومن شہنشاہ کیلی گولا کے اقدامات کس چیز کے غماز ھیں؟ طیطس نے کیوں ھیکل جلا ڈالا؟ کبھی یہودیوں کو مغلوبیت کا سامنا تھا، کبھی عیسائیوں کو اور موجودہ دَور میں مسلمانوں کو. یہودیوں کو تو تا حال اس مغلوبیت کا سامنا تھا. حتی کہ موجودہ اسرائیل کا ایک وزیراعظم بیگن برطانوی حکومت کا مسلمہ(declaredl) دہشت گرد تھا. یہ بات البتہ کہی جا سکتی ہے کہ ھر دَور میں آلات حرب وضرب اور مقامی حالات کے لحاظ سے شدت پسندی کے طریقہ کار اور اس کی شدت میں فرق رہا ہے. سیاسی لحاظ سے غالب گروہ یا اس کے ھمدرد ھمیشہ ان مذھبی جنونیوں کو اپنا دشمن تصور کرتے ھیں اور مجبور ومقہور انہیں اپنا نجات دہندہ. یہ فرق دراصل اپنے اپنے زاویہ نگاہ اور مقاصد کے لحاظ سے ھوتا ھے افعال کے لحاظ سے نہیں. یہی بات آج کی شدت پسندی پر بھی صادق آتی ھے. اس کا علاج نہ تو تاریخ میں کبھی کیا گیا ھے اور نہ ھی آئندہ کئے جانے کا امکان ھے کیوں کہ ھر شدت پسند تحریک یا تو تشدد آمیز خاتمے پر منتج ھوئی ھے یا پھر کامیاب رہی. مثال کے لئے یہودی تاریخ کا حوالہ دیتا ہوں. کامیاب تحریکوں کے لیے مکابین اور موجودہ اسرائیل کی مثالیں موجود ہیں اور تشدد آمیز خاتمے کے لئے 70ء میں رومن طیطس کے ھاتھوں ھیکل کی تباہی اور 135ء میں بارکوچبا کی بغاوت. یہ مثالیں میں نے قصداً دی ھیں تا کہ کچھ مخصوص فکر کے حامل لوگوں کو میری بات سمجھ میں آ سکے. تفصیل کا موقع نہیں ورنہ اس موضوع پر پوری کتاب لکھی جا سکتی ھے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔