Pages

Most Popular

ہفتہ، 22 اپریل، 2023

مسیحا کی پیدائش !


 







قسط ایک ۔

مسیحا کی پیدائش !

متی اور لوقا یوسف بڑھئی کے دو مُختلف نسب نامے پیش کرتے ہیں ، اور وہ اس بات پر بھی متفق نہیں کہ یوسف کا باپ کون تھا ۔ ( متی 1;2-17 ، لوقا 3; 23-38 )

مسیحی اپالوجسٹ یہ کہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ لوقا نے مقدسہ مریم کا نسب نامہ لکھا ہے ، لیکن لوقا صاف صاف لکھتے ہیں کہ نسب نامہ یوسف کا ہے ( لوقا 3;23 )

لیکن یوسف کا نسب نامہ کیوں ؟

متی اور لوقا یہ دکھانے کی کوشش میں ہیں کہ یوسف کا نسب داؤد بادشاہ سے ملتا ہے اور یسوع کو داؤد کی نسل سے دکھا کر مسیحا ہونے کی پیشگوئیوں کے مصداق ثابت کرنا تھا لیکن نسب نامے تب بے مقصد ہو جاتے ہیں جب یہ پتہ چلتا ہے کہ یوسف یسوع کا باپ ہی نہیں تھا ۔اور یہ بعد کی ایڈیٹنگ کا نتیجہ ہے ، اور اس سے

چرچ نے دو مسائل کھڑے کر لیئے ایک تو انہوں نے یسوع کا یوسف سے تعلق توڑ کر نسب ناموں کا انجیل میں ہونے کا مقصد ہی ختم کر دیا

دوسرا یہ کہ یسوع کا کسی مسیانک پیشگوئی پر پورا اُترنا ناممکن بنا دیا کہ مسیحا کو داؤد کی نسل ہونا لازم تھا ۔

پولُس بھی فرماتے ہیں کہ یسوع جسمانی طور پہ داؤد کی نسل ہیں ( رومیوں 1;3 )

کچھ اپالوجسٹ یہ کہنے کہ کوشش کرتے ہیں کہ یوسف نے یسوع کو قانونی طور پہ گود لے لیا تھا ۔

لیکن مسئلہ پھر بھی وہیں ہے کہ مسیحا کو داؤد کی نسل سے ہونا تھا ، اسکے تُخم سے ہونا تھا اور کنواری سے پیدائش اسے نا اہل کرتی ہے ۔

اور عجیب بات یہ ہے کہ نیا عہد نامہ لکھنے والے سب لکھا ریوں میں سے یسوع کی معجزاتی پیدائش کا صرف متی اور لوقا ہی ذکر کرتے ہیں حالانکہ پولُس کے لیئے تو یہ پیدائش سونے پہ سہاگہ والی بات ہوتی ۔لیکن وہ بھی ایک عام عورت سے پیدائش کا ذکر کرتے ہیں ۔( گلتیوں 4;4 )

وہ یوسف کو داؤد کی نسل سے اس لیئے ثابت کرتے رہے کہ مانتے تھے یسوع یوسف کا صُلبی بیٹا ہے کیونکہ اُنہیں ( گاسپل لکھنے والوں کو ) کنواری سے پیدائش کا علم ہی نہیں تھا ۔اور کنواری کے سب ریفرنس بعد میں ایڈٹنگ کا نتیجہ ہیں ، جسے ان باتوں سے تقویت ملتی ہے ۔

مقدسہ مریم پہ یہودیوں کے الزامات کوئی ڈھکی چھُپی بات نہیں اور بزرگ متی اپنا گاسپل لکھتے ہوئے ایک عجیب و غریب بات کرتے ہیں کہ مسیح کے نسب نامے میں خصوصاً چار عورتوں کا ذکر کرتے ہیں ۔

تمر ؛ جو یہودا کی بہو تھی اور ایک طوائف کے روپ میں یہودا سے زنا کرکے فارص کو جنم دیتی ہے ۔ ( پیدائش 38 ; 12-19 )

راحب ؛ یریحو کی رہنے والی ایک طوائف ( یشوع 2;1 )

روت ؛ جو اپنی ساس کے کہنے پر شادی سے پہلے بوعز کے ساتھ رات گزارتی ہے ۔ ( روت 3; 1-14 )

بُت سبع ؛ حتی اوریا کی بیوی جس سے داؤد بادشاہ نے زنا کیا ( 2 سیموئیل 11 ; 2-5 )

بزرگ متی کا نسب نامے میں عورتوں کا ذکر ہی نامعقول ہے اور پھر یہی چار عورتیں جو کہیں نہ کہیں جنسی غلط کاری یا غلط کاری کے شکوک میں ملوث رہیں کیا ثابت کرتا ہے ؟

ثابت تو کچھ نہیں ہوتا ، ہاں اُن لوگوں کے مُنہ پہ تمانچہ مارنا مقصود ضرور رہا ہوگا جو مقدسہ مریم پہ بد چلنی کا الزام لگاتے تھے کہ تمہاری نسل بھی ایسی عورتوں میں سے ہو گزری ہے ۔

اور یہ پکا ثبوت ہے کہ گاسپل کے لکھاری کنواری سے پیدائش کے متعلق لکھتے وقت نہیں جانتے تھے ۔ورنہ الزامات کو جواب الزام لگا کر نہ دیا جاتا ۔

دوسری بات

متی ہی کے گاسپل میں فرشتہ یوسف پہ ظاہر ہو کر کہتا ہے کہ مریم کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہی تمہارے لوگوں کو گناہوں سے نجات دلوائے گا ۔

لوقا کے گاسپل میں فرشتہ مریم سے کہتا ہے کہ تیرا بیٹا بزرگ ہوگا اور خدا تعالی کا بیٹا کہلائے گا اور ہمیشہ کے لیئے داؤد کے تخت پر حکومت کرے گا ۔

اگر یہ سب سچ ہوتا تو مقدسہ مریم اور یوسف بلکہ یسوع کے بھائی اور بہنیں اس کے پہلے رسول ہوتے اور شروع دن سے اسکی عزت و تکریم کی منادی کرتے

لیکن ہوا کیا ؟

یسوع کے اپنے کہنے کے مطابق ، وہ اپنے گھر اور اپنے رشتہ داروں میں بے عزت ہوتے تھے ۔

اسکی ماں اور اسکے بھائی اس پر ایمان نہ لائے تھے

یہی نہیں ، یسوع کے رشتہ دار یہ کہتے ہوئے اسے پکڑنے آئے کہ وہ پاگل ہو گیا ہے ۔ ( مرقس 3 ؛20-21 )

یہ رہی گاسپل میں فرشتے کے ظاہر ہونے کی سچائی ۔

آگے چلیں !

متی کے مطابق گاسپل میں یسوع ہیرودیس دی گریٹ کے دور میں پیدا ہوئے ۔ ( متی ؛2;1 )

لوقا کے مطابق گاسپل میں یسوع کی پیدائش اسرائیل کی پہلی مردم شماری میں ہوئی جبکہ کورینیئس سوریہ کا گورنر تھا ۔ ( لوقا 2;2 )

یہ سب تو ممکن نہیں کیونکہ ہیرودیس BCE 4 میں فوت ہوگیا تھا جبکہ مردم شماری CE 7 میں ہوئی تھی ۔

مسیحی اپالوجسٹ یہاں متن کو اپنے معنی پہنانے کی بہت کوشش کرتے ہیں کہ یوں ہوا تھا یا ووں ہوا تھا

لیکن اہل علم جانتے ہیں کہ کورینیئس گورنر بنا ہی ہیرودیس کی موت کے بعد تھا ۔

متی اور لوقا دونوں کہتے ہیں کہ یسوع بیت لحم میں پیدا ہوئے ، متی کے مطابق ایک پیش گوئی پوری ہوئی ( میکاہ 5;2 )

لیکن اگر آپ اس پیشگوئی کا متی 2;6 سے موازنہ کریں تو متی نے میکاہ کی پیشگوئی کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے ۔

لوقا کے مطابق مقدسہ مریم اور یوسف ناصرہ میں رہتے تھے اور وہاں سے بیت لحم گئے ۔ لوقا 2;4

متی ایک متضاد بیان دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ مقدسہ مریم اور یوسف ناصرہ میں یسوع کی پیدائش کے بعد منتقل ہوئے کیونکہ وہ یہودا جانے سے ڈرتے تھے ۔ ( متی 2;21-23 ) متی مذید لکھتے ہیں کہ اس سے وہ پیشگوئی پوری ہوئی کہ وہ ناصری کہلائے گا ، لیکن ایسی کوئی پیش گوئی بائبل میں ہے ہی نہیں ۔

اب آتے ہیں متی کے مطابق گاسپل کی پیش گوئیوں کی طرف ۔

# کنواری سے پیدائش ۔ ( ایسعیاء 7;14 )

اس پیش گوئی پر بہت بحث ہو چکی ہے اور ثابت کیا جا چکا ہے کہ اسکا یسوع کی پیدائش سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ آخز بادشاہ کے لیئے نشان تھا کہ اُن دو بادشاہوں کے ساتھ کیا ہوگا جو یہودا پہ حملہ کرنا چاہتے تھے ۔

اور اگر یہ پیشگوئی یسوع کے لیئے ہوتی تو اُن کا نام یسوع نہیں بلکہ عمانیول رکھا گیا ہوتا جو پیشگوئی میں بہت واضع ہے ۔

# بچوں کا قتل عام

متی کہتے ہیں کہ ہیرودیس نے مسیحا کے ڈر سے بیت لحم اور ارد گرد کے دو سال سے کم عمر تمام بچوں کو قتل کروا دیا ، اور کہتے ہیں اس سے وہ بات پوری ہوئی جو یرمیاہ نبی کی معرفت کہی گئی تھی یعنی یرمیاہ 31;15

آپ اگر یرمیاہ 31 کی 15-16 پڑھیں تو لکھا ملتا ہے تو اپنی آنکھوں کو آنسؤں سے باز رکھ کیونکہ وہ دشمن ملک سے واپس آئیں گے ۔

ہیرودیس کے بہت جرائم ہیں جن میں اپنے ہی خاندان کے لوگوں کو قتل کرنا شامل ہے اور مشہور یہودی تاریخ دان ہیرودیس کے جرائم بڑھ چڑھ کر پیش کرتا رہا لیکن بچوں کا قتل ، جو اسکا سب سے بڑا اور سنسنی خیز جرم ہوتا ، پر یوسیفس ایک لفظ بھی نہیں لکھتا ۔

# مصر سے واپس بلایا

متی فرشتے کی ہدایت پر یوسف اور مریم کو یسوع کے ساتھ مصر بھیج دیتے ہیں اور انکی واپس پر ہوسیع 11;1 کی پیش گوئی پوری کرتے ہیں ۔

لیکن متی اس آیت کا صرف دوسرا حصہ استعمال کرتے ہیں لیکن آپ پوری آیت پڑھیں تو واضع ہو جاتا ہے کہ بات بنی اسرائیل کے مصر سے نکلنے کی ہو رہی ہے ۔

بچوں کا قتل اور مصر سے واپسی کی سچائی لوقا کی گاسپل پڑھنے سے ہی ایاں ہو جاتی ہے کیونکہ لوقا لکھتے ہیں کہ چالیس دن پاکیزگی کے پورے کرکے یسوع کو ہیکل میں لایا جاتا ہے اور قربانی دی جاتی ہے ۔

لیکن متی جی ان چالیس دنوں میں مجوسیوں کا آنا ، مصر کو بھاگ جانا ، ہیرودیس کا مرنا ، مصر سے واپسی اور ارخلاؤس کے ڈر سے نئے شہر میں جا بسنا اور پھر ارخلاؤس کا ڈر ختم کرکے یروشلم جانا بھی شامل کر لیتے ہیں تاکہ پیشگوئیاں پوری کی جائیں ۔

# خلاصہ

یسوع کی پیدائش کے بیانیے سے ہی ثابت ہو جاتا ہے کہ گاسپل کوئی خدا کا کلام نہیں اور نہ ہی کسی روح کی ہدایت سے لکھے گئے ہیں بلکہ وہ یسوع کے کسی حواری سے حاصل کردہ معلومات بھی نہیں ۔

متی کے مطابق گاسپل میں عہدنامہ عتیق سے جو بھی مواد اس قابل ملا کہ کہانی میں فٹ کیا جا سکے اسے پیشگوئی بنا کر ایسی کہانی بنا لی گئی کہ یہ کہا جا سکے کہ پیشگوئی پوری ہوئی ۔

متی نے ایسی ہی ایک پیشگوئی یسوع کے یروشلم میں فاتحانہ داخلے کے لیئے ڈھونڈھ لی ( ذکریاہ 9;9 )

اور شائد عبرانی زبان کی سمجھ نہیں لگی تو یسوع کو دو گدھوں پر سوار کرا دیا ، جس میں ایک گدھی اور ایک گدھی کا بچہ ۔

گاسپل ایک دوسرے سے تضاد بیانی کرتے ہیں

گاسپل تاریخ کو اپنی مرضی سے مروڑ لیتے ہیں

گاسپلز کو چرچ عقائد کے مطابق ایڈٹ کیا گیا

گاسپل لکھنے والوں نے عہد عتیق کو اپنی مرضی ہے گھما پھرا کر پیشگوئیاں بنائیں اور پھر یسوع کی کہانی میں فٹ کیں تاکہ انہیں پورا کیا جا سکے ۔اور ان پہ مسیحیت کھڑی ہے


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔