اک دن میں بیٹھا کچھ لکھ رہا تھا کہ میرا اک مسیحی دوست مجھ سے ملنے کے لئے آگیا دروازے پر دستک ہوئی اور میں باہر جاکر اُس کے ساتھ بیٹھ گیا باتوں باتوں میں اُس نے میری فیس بُک کا تذکرہ شروع کر دیا اور مُجھے بُرا بھلا کہنے لگا اور مجھے کہنے لگا کہ تم لوگ یہ کیوں سمجھتے ہو کہ بائبل میں تحریف ہوئی ہے؟؟؟
میں نے اُس سے جو عرض کیا وہ یہاں لکھ رہا ہوں آپ دوست بھی پڑھ کر میری راہنمائی فرمائیں
میں نے اپنے مسیحی دوست سے کہا کہ اک گاؤں میں اک امیر شخص رہتا تھا جب اُس امیر شخص کا انتقال ہوا تو اس نے اپنے لواحقین میں اپنی بیوی اور بیٹے کو چھوڑا جو اس کی کُل جائیداد کے وارث بنے کچھ عرصے بعد اس بیوہ عورت نے دوسرے مَرد سے شادی کرلی اور اس کے دوسرے شوھر سے بھی اک لڑکا پیدا ہوا۔
اُس علاقے میں اک غریب عورت اپنے شوھر اور کمسن بچے کے ساتھ رہا کرتی تھی اک دن طبیعت کی ناسازگی کی وجہ سے اس غریب عورت کا شوھر بھی فوت ہوگیا اور گھر میں فاقے ہونے لگے اُس عورت نے اپنے بیٹے کی کفالت کے لئے جب کوئی آسان روزگار نا پایا تو بدکاری پر مجبور ہوئی اور اسی کام میں کافی مشھور بھی ہوئی اور اسی بدکاری سے اس کے ہاں اک بیٹا پیدا ہوا
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امیر شخص جس کا انتقال ہو گیا تھا اور اس کا اک بیٹا بھی تھا اور اسکی بیوہ نے دوسری شادی کرلی تھی جس سے اس عورت کا اک اور بیٹا پیدا ہوا تو امیر شخص کا وارث اسکا اپنا بیٹا کہلائیگا یا اسکی بیوہ کے دوسرے شوہر کا بیٹا بھی امیر شخص کا وارث کہلائیگا ؟؟؟؟؟؟؟؟
بالکل اسی طرح جب غریب آدمی کا اک بیٹا تھا تو اس کی بیوہ بدکاری کرنے لگی اور اس کی بدکاری سے ناجائز اولاد پیدا ہوئی اب بتائیں اُس غریب آدمی سے اس کے اپنے بیٹے کو منسوب کیا جائیگا یا اُس ناجائز حرامی لڑکے کو بھی جو بدکاری کی وجہ سے پیدا ہوا تھا وہ بھی غریب آدمی سے منسوب کیا جائیگا
تو میرے دوست نے جٹ پٹ کہا کہ اُن دونوں افراد کے وہ بچے جو ان کی صُلب سے پیدا ہوئے وہ ان کے وارث اور ان سے منسوب ہونگے اور انکی بیویوں کے دوسرے شوھروں سے اُنکا کوئی تعلق نہیں ہوسکتا
اپنے مسیحی دوست کا جواب سُن کر میں نےکہا کہ میرے بھائی پھر یہ بتاؤ جو کلام خُداوند خُدا نے یسوع پر نازل فرمایا اور جس کی یسوع مسیح نے تعلیم دی اور جس کےمُکمل ہونے کے بعد یسوع مسیح فوت ہو کر زندہ ہوئے اور آسمانوں پر چلے گئے اب اُس کلام کے بعد یسوع مسیح کے شاگردوں کا کلام اور اُن کے خطوط کو اگر خُدا کے کلام سے منسوب کیا جائے تو یہ کتاب مقدس کےساتھ ظلم نہیں جب اک شخص کی اولاد سے دوسرے مرد کو منسوب نہیں کیا جاسکتا تو پھر انسانوں اور پالوس انسان کا کلام خدا کے کلام میں کیسے شامل ہو سکتا ہے اسی کو تو ہم تحریف کہتے ہیں۔
اپنے مسیحی دوست کا جواب سُن کر میں نےکہا کہ میرے بھائی پھر یہ بتاؤ جو کلام خُداوند خُدا نے یسوع پر نازل فرمایا اور جس کی یسوع مسیح نے تعلیم دی اور جس کےمُکمل ہونے کے بعد یسوع مسیح فوت ہو کر زندہ ہوئے اور آسمانوں پر چلے گئے اب اُس کلام کے بعد یسوع مسیح کے شاگردوں کا کلام اور اُن کے خطوط کو اگر خُدا کے کلام سے منسوب کیا جائے تو یہ کتاب مقدس کےساتھ ظلم نہیں جب اک شخص کی اولاد سے دوسرے مرد کو منسوب نہیں کیا جاسکتا تو پھر انسانوں اور پالوس انسان کا کلام خدا کے کلام میں کیسے شامل ہو سکتا ہے اسی کو تو ہم تحریف کہتے ہیں۔
بس پھر کیا تھا میرا مسیحی دوست آگ بگولہ ہو گیا اور کہنے لگا تم جسمانی لوگ بائبل کی باتوں کو نہیں سمجھ سکتے جب تک تم روح القدس سے معمور نہیں ہوجاتے اور یسوع کو خدا نہیں مان لیتے اور وہ دن ہے اور آج کا دن ہے وہ پھر مُجھ سے کبھی نہیں مِلا۔